الیکشن کمیشن نے اعظم خان کو نوٹس پر جواب دینے کے لیے 11 اپریل تک کا وقت دیا ہے
بھارت میں سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کو انتخابی مہم کے دوران کارگل جنگ جیتنے کا کریڈٹ مسلمان فوجیوں کو دینے سمیت کئی اور متنازعہ بیانات کے لیے الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کیا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق الیکشن کمیشن نے اعظم خان کو نوٹس پر جواب دینے کے لیے 11 اپریل تک کا وقت دیا ہے۔
کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اعظم خان نے ضابطہ اخلاق کے ان قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جو پارٹیوں اور امیدواروں کو ذاتی حملے کرنے، برادریوں کے درمیان دوريوں کو بڑھانے والے اور فرقہ وارانہ جذبات کی بنیاد پر ووٹ ڈالنے کی اپیل کرنے والے بیانات سے روکتے ہیں۔
نوٹس میں سماج وادی پارٹی رہنما کے دو اور پانچ اپریل کو رام پور میں اور سات اپریل کو غازی آباد میں دیے گئے بیانات کا ذکر ہے۔
اعظم خان نے دو اور پانچ اپریل کو مختلف جلسوں میں بی جے پی لیڈر نریندر مودی اور ان کے قریبی امت شاہ کے خلاف مبینہ طور پر ناشائستہ زبان کا استعمال کیا تھا اور ساتھ ہی مرکز میں اقتدار میں آنے والی حکومت کو قانون کی حدود میں رہنے کی وارننگ دی تھی۔
وہیں غازی آباد میں سات اپریل کو ایک ریلی میں اعظم خان نے کہا تھا، ’کارگل میں جنگ جیتنے والے ہندو فوجی نہیں تھے بلکہ جن لوگوں نے ہماری جیت یقینی کی، وہ مسلم فوجی تھے۔‘
اپنے نوٹس میں الیکشن کمیشن نے کہا، ’کمیشن اپنا موقف رکھنے کے لیے 11 اپریل کو شام پانچ بجے تک کا وقت دیتا ہے اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے ہیں، تو پھر کمیشن اس بارے میں اپنے آپ قدم اٹھائے گا۔‘
کارگل جنگ پر اعظم خان کے مبینہ متنازعہ بیان کے بارے میں مختلف جماعتوں اور سیاستدانوں نے ردعمل ظاہرکیا۔
بدھ کو ایک انتخابی اجتماع کے دوران اعظم خان کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر اترپردیش کے وزیر اعلی اور لیڈر اکھلیش یادو نے اعظم خان کے بارے میں کچھ بھی براہ راست کہنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ تمام برادریوں کے فوجیوں نے کارگل جنگ میں کردار ادا کیا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے سماج وادی پارٹی پر انتخابات کے دوران حفاظتی دستوں کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے سماج وادی پارٹی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔