مہیش بھٹ کا شمار بھارت کے معروف فلم سازوں اور ہدایت کاروں میں ہوتا ہے
’سارانش،‘ ’نام‘ اور ’زخم‘ جیسی حساس فلمیں بنانے والے فلم ساز اور ہدایت کار مہیش بھٹ کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں وہی فلمیں چلتی ہیں جن کا موضوع قدرے ’متنازع‘ ہوتا ہے۔
مہیش بھٹ نے یہ بات فلم ساز سبھاش گھئی کی جانب سے منعقدہ ایک فلمی میلے میں شرکت کے دوران کہی۔
مہیش بھٹ سے جب یہ پوچھا گیا کہ فلم سازی کے دوران کیسے موضوعات منتخب کیے جائیں تو انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا: ’فلمیں وہ منتخب کریں جن پر کسی کو اعتراض ہو یا جو موضوعات شجر ممنوعہ سمجھے جاتے ہیں، آپ دیکھنا ایسی فلمیں کمال کرتی ہیں۔‘
آج کل باکس آفس پر ہٹ فلموں کا فارمولا تلاش کرنے کے لیے فلم سازوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے مہیش بھٹ کہتے ہیں: ’جیسی فلمیں بنانے کے لیے عوام یا حکومت کہتی ہے، انھیں کوئی دیکھتا نہیں اور جن موضوعات پر سب سے زیادہ ہائے توبہ ہوتی ہے وہ فلمیں سب سے زیادہ دیکھی جاتی ہیں۔‘
مہیش بھٹ کے ساتھ فلم ساز سبھاش گھئی
جب صحافیوں نے ایسی فلموں کے نام بتانے کے لیے اصرار کیا تو انھوں نے اپنی فلموں کی مثالیں دیں۔
مہیش بھٹ نے کہا: ’گذشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم ’سٹی لائٹس،‘ جس میں راج کمار راؤ نے کام کیا تھا، ہمارے حساب سے بہترین فلم تھی لیکن باکس آفس پر کل ساڑھے آٹھ کروڑ ہی کما سکی۔ وہیں سنی لیونی کی ’جسم 2‘ نے پہلے ہی دن نو کروڑ روپے کمائے۔‘
مہیش بھٹ اس کے علاوہ ’مرڈر‘ جیسی فلموں کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب ناظرین اس طرح کی فلمیں پسند کرتے ہیں تو فلم ساز ہونے کے طور پر میں کیوں نہ ایسی ہی فلموں میں سرمایہ کاری کروں؟
مہیش بھٹ نے اپنی فلم ’سٹی لائٹس‘ کی مثال پیش کی
گذشتہ تین ماہ سے پونے میں گجیندر چوہان کی ایف ٹي آئی کے صدر کے طور پر تقرری کے بعد حکومت اور طلبہ کے درمیان جاری تنازعے پر مہیش بھٹ پہلے بھی اپنی رائے دے چکے ہیں۔
مہیش بھٹ نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’حکومت کو طالب علموں کی بات پر توجہ دینی چاہیے، آرٹ کو سیاست سے جوڑنا ٹھیک نہیں۔‘
مہیش بھٹ کا خیال ہے کہ ایف ٹی آئي فن کا ایک ادارہ ہے اور آرٹ کی جگہ پر بيوروكریٹوں کا کوئی کام نہیں ہے، یہ مسئلہ بہت پہلے حل کیا جا سکتا تھا۔