لکھنؤ(نامہ نگار)موہن لال گنج میں بیوہ خاتون کی آبروریزی کی کوشش کے دوران کئے گئے قتل کے معاملہ میں سی بی آئی جانچ کے مطالبہ کے سلسلہ میں متوفیہ کے کنبہ والوں نے آج حضرت گنج واقع مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے دھرنا دیا۔
متوفیہ کے دیور اور دیگر کنبہ والوںکا کہنا ہے کہ متوفیہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ہی جب غلط ہے۔ تو خلاصہ کتنا صحیح ہو سکتا ہے اس کا اندازہ خود ہی لگایاجا سکتا ہے۔ انہوں نے آج بھی خاتون کی ایک کڈنی اس کے شوہر ٹرانسپلانٹ کئے جانے کا دعویٰ کیا۔ان لوگوں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کو غلط بتاتے ہوئے اس معاملہ میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ متوفیہ کے کنبہ نے گورنر سے بھی ملاقات کیلئے وقت مانگا ہے۔ کنبہ والے خاتون کے قتل میں صرف ایک شخص کے شامل ہونے کی بات کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قتل میں اور لوگ بھی شامل ہیں اور ان کو بچانے کا کام کیاجا رہا ہے۔
اب تک نہیںمل سکا متوفیہ کو موبائل فون
ملزم گارڈ رام سیوک کی مدد سے متوفیہ کا موبائل فون اور چوری کیا گیا سم کارڈ تلاش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی کامیابی نہیں ملی۔ صبح دس بجے ملزم رام سیوک کی کسٹڈی ریمانڈ کا وقت ختم ہو جائے گا۔ اگر پولیس اتنے وقت میں متوفیہ کا موبائل فون اور واردات میں استعمال کیا گیا چوری کا سم کارڈ نہیں تلاش کر پائی تو شاید آنے والے وقت میں موبائل فون اور سم کارڈ تلاش کرنے میں پولیس کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایس پی دیہات سومتر یادو نے بتایا کہ اب تک پولیس نے متوفیہ کے موبائل فون کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن فون نہیںمل سکا۔
سی بی آئی جانچ میں آ سکتی ہیں کئی دقتیں
حیوانیت کا شکار ہوئی خاتون کے قتل کی گتھی اب پوری طرح الجھ گئی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دو کڈنی اور پی جی آئی کے دستاویز میں اس کی ایک کڈنی نکالے جانے کی بات نے کیس کو ہی پوری طرح الجھا دیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہونے لگا ہے کہ ایک خاتون کو لے کر دو الگ الگ دستاویز سامنے ہیں۔ ان دو دستاویز میں ایک صحیح ہے اور ایک غلط۔ وزیر اعلیٰ نے جانچ کا حکم دیا ہے جانچ میں اس بات کی تصدیق ہو جائے گی کہ کون سا دستاویز صحیح ہے لیکن جو دستاویز غلط ملے گا اس کا کیا ہوگا۔غلطی کس سطح پر ہوئی اور کیسے ہوئی یہ سوال بہت اہم ہے۔ وہیں کنبہ والے بار بار اس معاملہ میں سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر ریاستی حکومت سی بی آئی کو جانچ کا حکم دے بھی دیتی ہے تو کیا اب اس معاملہ میں سی بی آئی کوئی نیا انکشاف کر پائے گی یا نہیں خاتون کی لاش جلائی جا چکی ہے، سی بی آئی کو اب اپنی جانچ کیلئے راجدھانی پولیس اور ڈاکٹروں کے پینل کے ذریعہ کئے گئے پوسٹ مارٹم پر ہی منحصر رہنا ہوگا۔ اس کے علاوہ سی بی آئی کے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے۔ سی بی آئی میں تعینات رہ چکے یوپی پولیس کے ایک افسر بتاتے ہیں کہ متوفیہ کی لاش نہ ہونے کی وجہ سے اب سی بی آئی کو جانچ میں پریشانی تو ہوگی ۔ وہیں دوسری پریشانی اس بات کی ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جن چوٹ کا ذکرکیاگیا ہے سی بی آئی کو ان ہی چوٹ کو لے کر آگے چلناہوگا۔