نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اترپردیش میں متھرا واقع جواہر باغ میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت سے آج انکار کر دیا۔ جسٹس پناکي چندر گھوش اور جسٹس امیتابھ رائے کی تعطیلی بنچ نے مختصر بحث کے بعد اشونی اپادھیائے کی درخواست کی سماعت سے انکار کر دیا۔ درخواست گزار نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانے کی ہدایات دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی۔ عدالت عظمی نے درخواست مسترد کرنے کی کئی وجوہات پیش کیں ۔ جسٹس رائے نے کہا کہ ہر معاملے میں سی بی آئی جانچ کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔ اس معاملے میں سی بی آئی جانچ کا حکم تبھی دیا جا سکتا ہے جب یہ ثابت ہو جائے کہ ریاستی حکومت جانچ کرانے سے قاصر ہے یا دلچسپی نہیں لے رہی ہے یا ریاست کی جانچ ایجنسی منصفانہ تحقیقات نہیں کر رہی ہے ۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کو پہلے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے ، کیونکہ اسی کے حکم پر اتر پردیش پولیس قبضہ ہٹانے گئی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے دہلی ریاستی ترجمان مسٹر اپادھیائے کی طرف سے کل سینئر ایڈووکیٹ کامنی جیسوال نے معاملے کا خاص طور سے ذکر کیا تھا، جس کے بعد عدالت عظمی نے سماعت کے لئے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔ محترمہ جیسوال نے کہا تھا کہ واقعہ کے آغاز سے ہی ثبوت ختم کئے جا رہے ہیں اور تقریبا 200 گاڑیاں پہلے ہی نذر آتش کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے معاملے کی فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تشدد کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سی بی آئی جانچ ضروری ہے ۔
واضح ر ہے کہ متھرا کے جواہر باغ میں ہوئے تشدد میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 29 افراد کی جان چلی گئی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرنے کے لئے دو جون کو پولیس متھرا کے جواھرباغ سے غیر قانونی قبضہ ہٹانے پہنچی۔ یہ قبضہ ایک غیرمعروف تنظیم آزاد بھارت ودھک ویچارک کرانتی ستیہ گرھي کے کارکنوں نے کیا تھا۔ پولیس نے جب غیر قانونی قبضہ ہٹانے کی کوشش کی تو تشدد بھڑک اٹھا۔ قابض افراد اور پولیس کے درمیان تصادم میں ایک پولیس سپرنٹنڈنٹ اور ایک تھانہ انچارج سمیت 29 افراد کی جان چلی گئی تھی۔