نئی دہلی۔اپنے زمانے کے بڑے کھلاڑی ملکھا سنگھ نے کھیلوں میں ڈوپنگ کو کینسر قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ صرف ممنوعہ دوالینے والے کھلاڑی ہی نہیں بلکہ اس کے کوچ اور متعلقہ ڈاکٹر کو بھی معطل کیا جانا چاہئے۔اڑن سکھ نے آج یہاںملکھا شیورفٹ فٹنس پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہاڈوپنگ کھیلوں میں کینسر کی طرح ہے۔ حکومت اور کھیل ایسوسی ایشن کو اس پر سخت رویہ اپنانا چاہئے۔ کھلاڑی ہی کوچ اور ڈاکٹروں کو بھی معطل کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ سب ان کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ہندوستان کے کئی کھلاڑی بالخصوص گزشتہ سالوں میں ڈوپنگ میں پکڑے جاتے ہیں۔ کیرل میں حالیہ قومی کھیلوں کے دوران بھی کچھ کھلاڑی ممنوعہ دوائوں کے استعمال کے مجرم پائے گئے تھے۔ملکھا نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ اگر ملک آزادی کے چھ دہائی سے بھی زیادہ سے بعد دوسرا ملکھا تیار نہیں کر پایا ہے تو اس کیلئے بڑی حد تک ہندوستانی ایتھلیٹکس یونین بھی مجرم ہے جو کہ اپنے کام کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاہماری آبادی 120 کروڑ سے زیادہ ہے لیکن ہم گزشتہ 60 سال سے دوسرا ملکھا پیدا نہیں کر پائے۔ اس سے مجھے دکھ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کھلاڑی، ہمارے کوچ اور ہماری ایسوسی ایشن سنجیدہ نہیں ہیں۔روم اولمپکس 1964 میں معمولی ف
رق سے تمغے سے چوکنے والے 86 سالہ ملکھا نے کہامیں چاہتا ہوں کہ میں جو نہیں کر پایا وہ کوئی اور کرے۔ میں ہندوستان کو اولمپک میں ایتھلیٹکس میں طلائی تمغہ جیتتے ہوئے دیکھنے کیلئے زندہ رہنا چاہتا ہوں۔ملکھا نے حالانکہ امید ظاہر کی کہ چین کے وہان میں جون میں ہونے والی 21 ویں ایشیائی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ہندوستانی کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے کہاایشیائی سطح پر ہم ہمیشہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہاں ہمیں زیادہ چیلنج نہیں ملتا۔ مجھے امید ہے کہ یہاں ایشیائی چیمپئن شپ میں ہم کچھ تمغہ جیتنے میں کامیاب رہیں گے۔ملکھا نے حال میں انڈیا اوپن کا خطاب جیتنے والی دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی بیڈمنٹن کھلاڑی سائنا نہوال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دیگر کھلاڑیوںکو اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔انہوں نے کہابیڈمنٹن میں سائنا نہوال بہت اچھا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ہم نے باکسنگ، کشتی، نشانہ بازی میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ہمارے پاس آج بھی ایتھلیٹکس میں کوئی ایسا کھلاڑی نہیں ہے جو اولمپکس میں تمغہ جیت سکے جبکہ ایتھلیٹکس تمام کھیلوں کو پیداکرتا ہے۔اس عظیم کھلاڑی نے ‘ملکھا شیورفٹ پروگرام کے بارے میں بتایایہ ملک کے بچوں کو صحت مند اور پوری طرح فٹ سے بنانے سے منسلک ہے۔ تبھی ہم باصلاحیت کھلاڑی تیار کر سکتے ہیں۔ملکھا اس موقع پر اپنے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے جذباتی بھی ہو گئے۔ انہوں نے کہااپنی زندگی میں میں صرف تین بار رویا۔ پہلے 1947 میں تقسیم کے وقت جب میں نے اپنے سامنے اپنے والدین اور بھائی بہنوں کا قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔ دوسرا جب میں روم اولمپک میں تمغہ سے چوکا اور تیسرا جب میں نے خود پر بنی فلم دیکھی۔ اس فلم نے میری عمر دس سال بڑھا دی۔