ممبئی ۔کرینہ کپور کی متنازع تصویر اپنے میگزین میں شائع کرنے پر وشوا ہندو پریشد کو سخت تنقید کا سامنا ہے،لیکن تنظیم کی ہٹ دھرمی اب بھی قائم ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کرینہ چاہیں تو کورٹ میں چلی جائیں،لیکن کرینہ کہتی ہیں،انہیں ایسی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔بالی ووڈ اسٹار کرینہ کپور ہندو انتہا پسندوں کی’’گھر واپسی’’ تحریک کا نشانہ بن گئیں۔ویشوا ہندو پریشد نے اپنے رسالے پر برقعے اور سیندور میں تصویر چھاپ دی، کرینہ بولیں، انہیں ایسی باتوں سے فرق نہیں پڑتا۔ مجھے وضاحت اور صفائیاں دینا پسند نہیں،اس لئے میں نے سوشل میڈیا پر بھی کوئی رد عمل نہیں دیا،میرے لئے یہ بات اتنی اہم نہیں اور میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتی، وشوا ہندو پریشد مسلم مخالف جذبات رکھنے اور متنازع
بیانات کے باعث اکثر خبروں کا موضوع رہی ہے۔تنظیم کا ماننا ہے کہ لو جہاد مہم کے ذریعے مسلمان مرد ہندو خواتین سے شادی کر کے ان کا مذہب بھی تبدیل کر دیتے ہیں،جس کے بعد انہیں دوبارہ ہندو مذہب کی طرف راغب کرنا ضروری ہے۔ وشوا پندو پریشد کے خواتین ونگ کے رسالے میں مسلمان پٹودی خاندان کی بہو کرینہ کو لَو جہاد کا نشانہ بننے والی خاتون کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔