لکھنؤ: والدین ایسے بچوں کو یا تو گھر سے دور کر دیتے ہیں یا پھر ان کو خواجہ سراؤں کے حوالے کر دیتے ہیں جن کا جنس واضح نہیں ہوتا جو قطعی مناسب نہیں ہے۔ مجہول جنس کے باوجود سرجری اور ہارمونل علاج کے ذریعہ ان کی پریشانی کو دور کیا جا سکتا ہے ان کی واضح ایک جنس ہو سکتی ہے۔ کے جی ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈی کے گپتا نے بتایا کہ کنونشن سینٹر میں کل سے شروع ہو رہی بین الاقوامی کانفرنس ’ ایشیڈکان- ۲۰۱۳ ‘میں اسی موضوع پر گفتگو ہوگی اور مقالے پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ماہ کے چوتھے سنیچرکو یونیورسٹی میں سیکسوئل ڈسک آرڈر چلے گی جہاں اس طرح کے بچوں کا علاج کیا جائے گا اور ان کے والدین کو مشورے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پلاسٹک سرجری اور شعبہ یورو لوجی کے زیر اہتمام بین الاقوامی سطح کے ایک سمینار کا اہتمام سائنٹفک کنونشن سینٹر میں کیاجا رہاہے جس میں ہائیپو اسپیڈیاز اور انٹرسیکس ڈسک آرڈر پر گفتگو ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ سہ روزہ اجلاع میں ملک و بیرون ملک کے سرجن اور یورولوجسٹ شرکت کریں گے۔ پروفیسر گپتا نے بتایا کہ تین برسوں کے دوران ایسے ۱۲۰۰ بچوں کا پتہ لگایا گیا ہے جن کی جنس مجہول ہے جن میں سے ۸۰۰ بچوں کا سرجری کے ذریعہ علاج کیا گیاہے۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے بچوں کا سرجری کے ساتھ ہی ہارمونس تھیریپی کے ذریعہ علاج ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے بچوں کے علاج کیلئے ہیلپ لائن نمبر ۹۴۱۵۲۶۰۴۴۴ شروع کی جا رہی ہے جس پر فون کرکے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔