ممبئی۔ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ انہوں نے ماڈلنگ اوراداکاری کے شعبے میں پاک وطن کا نام ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی خوب روشن کیا ہے۔مختصرعرصہ کے دوران جہاں انہوں نے ماڈلنگ کرتے ہوئے مختلف انٹرنیشنل برانڈزکی اعزازی سفیربننے کا اعزاز حاصل کیا، وہیں بہترین اداکاری پر بہت سے ایوارڈز بھی حاصل کئے۔ عمائمہ کی کامیابی کے چرچے جب ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی بالی وڈ انڈسٹری تک پہنچے توان کو فلموں میں مرکزی کرداروں کی پیشکش کا سلسلہ شروع ہوگیا۔جونہی انہوں نے بالی وڈکے معروف فلمساز اداروں کی فلمیں سائن کرنے کے بعد شوٹنگ میں حصہ لینا شروع کیا توان کی مخالفت کرنے والے بھی سرگرم ہوگئے اورانہوں نے عمائمہ ملک کی شہرت کونقصان پہنچانے کیلئے افواہیں بھی پھیلائیں لیکن انہیں مْنہ کی کھانی پڑی۔ دوسری جانب عمائمہ نے کسی افواہ پرتوجہ نہ دی اورنہ ہی کسی کی سنی۔ ان کی ایک فلم بالی وڈ کے معروف اداکارسنجے دت کے ساتھ تھی تودوسری فلم میں ان کے مدمقابل اداکارعمران ہاشمی تھے۔بالی وڈ میں عمائمہ کی پہلی فلم ’’راجا نٹورلال‘‘ ہے، جو 29 اگست کو ہندوستان اورپاکستان سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بیک وقت ریلیز ہوگی۔ فلم میں عمائمہ ملک کے علاوہ عمران ہاشمی، پاریش راول، دیپک تجوری اورکے کے مینن شامل ہیں جبکہ فلم کے ڈائریکٹرکونل دیش مکھ اورپروڈیوسر سدھارتھ رائے کپور ہیں۔گزشتہ ایک ماہ سے فلم کی بھرپورتشہیری مہم چلائی جارہی ہے۔ فلم کے گیت تمام میوزک چینلز سے آن ائیر ہیں جبکہ مختلف بھارتی چینلز کے پروگراموں میں عمائمہ اور عمران ہاشمی شرکت کرکے اپنی فلم کی پروموشن کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں بسنے والے بڑی شدت سے اس فلم کو سینما گھروں میں دیکھنے کے منتظر ہیں۔’’راجا نٹورلال‘‘ کو پاکستانی سینما گھروں میں نمائش کیلئے ’آئی ایم جی سی‘ گروپ نے امپورٹ کیا ہے اوراب اس فلم کی مقررہ تاریخ پر ملک بھر میں نمائش کی جائے گی۔ بالی وڈ کے فلمی پنڈتوں نے فلم کی کامیابی کے ساتھ عمائمہ ملک کے بالی وڈ میں روشن مستقبل کی پیش گوئی کردی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بالی وڈ کے مزید فلمساز اداروں نے عمائمہ ملک کی فلم کے ٹریلر کے ذریعے پرفارمنس دیکھ کرانہیں اپنی فلموں میں اہم کرداروں کی پیشکش کردی ہے۔عمائمہ ملک نے ممبئی سے فون پربات کرتے ہوئے بالی وڈ میں اپنی پہلی فلم کی ریلیزسے قبل ’’ایکسپریس‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیا، جو قارئین کی نذر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مختصرعرصے میں بہت سی کامیابیوں کا کریڈٹ اپنی ماں کے نام کرتی ہوں۔ بہترین اداکاری کے ملک اوربیرون ایوارڈزجیتنے کے بعد مختلف انٹرنیشنل برانڈزکی جانب سے مجھے پاکستان میں اپنااعزازی سفیرمقررکیا گیا جوہمارے پروفیشن سے وابستہ تمام لوگوں کی بھی کامیابی ہے۔ چند ماہ قبل مجھے ’ یواین او‘ نے پاکستان میں ورلڈوائلڈ فیڈریشن (ڈبلیوڈبلیو ایف ) کا سفیر مقرر کیا۔ مجھ سے پہلے یہ اعزاز کسی اداکارہ کو نہیں مل سکا اورپھر مجھے خاص طورپر’’ سندھ اسمبلی ‘‘ میں خطاب کی دعوت دی گئی جومیرے لئے کسی بھی بڑے اعزاز سے کم نہ تھا۔یہ سلسلہ تو پاکستان میں کامیابیوں کا ہے جوکسی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ جب ان کامیابیوں کے چرچے ہندوستان تک پہنچے توپھر مجھے یہاں سے مختلف فلمساز اداروں نے اپنی فلموں میں کام کیلئے رابطہ کیا۔ بلاشبہ بالی وڈ اس وقت دنیا کی ایسی فلم انڈسٹری بن چکا ہے جہاں پرکام کرنا ہر کسی نوجوان فنکارکی اولین چوائس ہے۔ مجھے جب یہاں سے فلموں میں کام کی آفر ہوئی تو میں نے فلم کی کہانی اور اپنے جاندار کردار کی وجہ سے ان پیشکشوں کو قبول کیا۔بالی وڈ سٹار عمران ہاشمی کے ساتھ مجھے مرکزی کردار کے لئے سائن کیا گیا۔ ہماری فلم کی شوٹنگ کا جونہی آغازہ وا تومیرے مخالفین بھی سرگرم ہوگئے۔ کسی نے فلم میں میرے بولڈ کام کو نشانہ بنایا توکسی نے نئے انداز سے وارکیا۔ میں متعدد باریہ بات بتا چکی ہوں کہ میں ایک پروفیشنل اداکارہ ہوں۔ ایک پروفیشنل اداکار وہی ہوتا ہے جو کردار کی ڈیمانڈ کو پورا کرے۔ جب تک ایک فنکاراپنے کردار کو حقیقت کے قریب تر پیش نہیں کرتا، اس وقت تک لوگ اس کے کام کونہیں سراہتے۔ مْجھے ایک چینلجنگ کردار ملا جس کوبڑی مہارت کے ساتھ ادا کیا۔ایک طرف تو عمران ہاشمی جیسے باصلاحیت اداکارمیرے مدمقابل تھے اور دوسری جانب ورسٹائل اداکار پاریش راول کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت یادگار رہا۔ پاریش راول نے جس طرح سے مجھے اپنے کردار کو سمجھنے اور اس کوپرفارم کرنے کیلئے ٹپس دیں ، ان کو ہمیشہ یاد رکھوں گی۔انہوں نے کہا کہ میں شب وروز اپنی فلم کی شوٹنگز میں مصروف رہی، لیکن پاکستان میں میرے مخالفین منفی پراپیگنڈہ کرتے رہے۔ میری چھوٹی بہن کی شادی کی تیاریاں جاری تھیں لیکن میں اپنے شوٹنگ شیڈول کی وجہ سے اس کی شادی سے صرف چند روز قبل واپس آئی اورشادی کے فوری بعد دوبارہ ممبئی پہنچ گئی۔ ایک سوال کے جواب میں عمائمہ ملک نے کہا کہ میں یہ بات بخوبی جانتی ہوں کہ میں ایک ایسے ملک میں کام کررہی ہوں، جہاں پر مجھے ہرقدم بہت سوچ سمجھ کرا ٹھانا اور آگے بڑھانا ہے۔ کیونکہ میری کسی بھی غلط حرکت کی وجہ سے میری نہیں بلکہ میرے پاک وطن کی بدنامی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہئے کہ فنون لطیفہ کا شعبہ جہاں لوگوںکوانٹرٹین کرتا ہے وہیں اس شعبے سے وابستہ شخصیات کی یہ اولین ذمہ داری بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنے ڈراموں، فلموں اور دیگر پروگراموں کے ذریعے ناصرف اہم معاشرتی مسائل کو اجاگر کریں، بلکہ لوگوں کو ان کے بنیادی سہولیات اور حقوق سے آگاہ بھی کریں۔ پاکستان میں بھی فنون لطیفہ کے شعبوں کے ذریعے اہم مسائل کو اجاگر کئے جانے کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔فلموں، ٹی وی سیریلزاورسٹیج ڈراموں کے ذریعے بہت سے اہم ایشوز کو سامنے لایاجا رہا ہے اوراس کے ساتھ ان مسائل کوکم کرنے کیلئے بہترین تجاویزبھی لوگوں تک پہنچائی جارہی ہیں۔ یہی نہیں ہمارے ملک کے بہت سے فنکارتو عملی طورپر فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ بھی لے رہے ہیں۔ اس لئے جولوگ ’’راجا نٹورلال‘‘ میں میرے کردار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، میں ان کو صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں۔ میں نے ایک کردار کی عکاسی کی ہے ، جو میرا کام ہے۔ باقی وہ کردار کیسا تھا اورمیں نے اس سے کس حد تک انصاف کیا، اس کا فیصلہ فلم کی نمائش کے وقت فلم بین کرینگے۔ مجھے اپنی فلم سے بہت سی توقعات ہیں۔انٹرویو کے آخر میں عمائمہ ملک نے فنی مصروفیات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بالی وڈ میں اچھی آفرزہورہی ہیں۔ میں نے کچھ نئے پراجیکٹس سائن کئے ہیں لیکن معاہدے کے مطابق اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان نہیں دے سکتی۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی فنی صلاحیتوں میں نکھارکے لئے ڈانس کے کچھ نئے اندازسیکھنے کی تربیت بھی حاصل کرنا شروع کردی ہے کیونکہ میرے آنے والے نئے پراجیکٹ میں میرے مدمقابل بالی وڈ کے ایسے فنکارہونگے جن کے ساتھ کام کرنا لوگوں کی دیرینہ خواہش ہے، لیکن خوش قسمتی سے مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کیلئے پیشکش ہوئی تھی جس کو میں نے قبول کیا اور اب فلم کی ریلیز کے بعد اپنے نئے پراجیکٹ پر تمام تر توجہ مرکوز کرونگی۔ انہوں نے بتایا کہ میں بالی وڈ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی کچھ بڑے بجٹ کی فلموں میں کام کررہی ہوں۔اس لئے وہ لوگ جوبلاوجہ مجھے اس لئے بھی تنقیدکا نشانہ بنارہے ہیں کہ میں نے ان کی فلموں کی پیشکش ٹھکرادی تھی اور میں پاکستانی فلم میں کام ہی نہیں کرنا چاہتی تووہ لوگ سن لیں اورجان لیں کہ میں پاکستانی فلموں میں کام کررہی ہوں اوران کی شوٹنگ کا پچاس فیصد سے زیادہ کام عکسبند کیا جاچکا ہے۔ اب میرے مخالفین بس ایک بات یاد کرلیں کہ وہ میرے کام اور مجھ پر تنقید کی بجائے خود بھی کچھ منفرد کام کریں۔ کیونکہ کام کرنے والوں کو لوگ ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اورجو لوگ صرف پراپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں، ان کو کبھی کامیابی نہیں ملتی لیکن مجھے جب بھی پاکستان میں کوئی اچھی فلم ا?فر کی جائے گی تو میں اس میں ضرور کام کرونگی۔ گنڈاسہ ، مارکٹائی اور معمول کی فارمولا فلموں میں کبھی کام نہیں کروں گی۔