چین کی ہواڑونگ یونیورسٹی کی جانب سے سوا 2 لاکھ افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ شفٹوں میں کام کرنے کی وجہ سے جسم کا وقت کا حساب رکھنے والا اندرونی نظام منتشر ہو جاتا ہے جس سے وزن بڑھتا ہے، ہارمونز کی مقدار میں خلل پڑتا ہے اور نیند متاثر ہوتی ہے اور یہ تمام اسباب مل کر ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگوں کو اگر دن کے وقت سلایا جائے تو چند ہفتوں کے اندر ہی ان میں ذیابیطس دوم کی ابتدائی علامات ظاہر ہوجاتی ہیں جس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ رات کو کام کرنے والے کھانا دیر سے کھاتے ہیں جس کے باعث ان کا جسم دن کے مقابلے میں زیادہ چربی ذخیرہ کرتا ہے۔محققین کے مطابق وہ لوگ جو مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کی شرح 35 فیصد تک بڑھ جاتی ہے جبکہ وہ لوگ جو کبھی دن اور کبھی رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں یہ شرح بڑھ کر 42 فیصد تک ہوجاتی ہے۔