لکھنؤ(نامہ نگار)مدرسہ بورڈ میں منظوری کیلئے جمع فائلوں کو فروری میں منظوری دی جائے گی۔ بورڈ کی جانب سے مدارس کے سروے کا کام شروع کر دیاگیا ہے۔ اس بار مدارس کے معائنہ کا کام بورڈ کے چیئر مین زین الساجدین کے علاوہ بورڈ کے رکن کر رہے ہیں۔
کچھ دن قبل منعقدہ بورڈ کے جلسہ میںمدارس کی منظوری کی تقریباً ۷۰۰فائلیں پیش ہوئی تھیں۔ سبھی خانہ پُری مکمل ہونے کے بعد بھی مدرسہ بورڈ کے چیئر مین
نے مدارس کو منظوری دینے سے انکار کر دیا۔ اس بات پر بورڈ کے اراکین میںکافی ناراضگی بھی رہی۔ بورڈ کے جلسہ میں چیئر مین کی جانب سے اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ یہاں سے منظوری دیئے جانے والے مدارس کی پہلے بورڈ کے رکن جانچ کریںگے اس کے بعد ہی منظوری مل سکے گی۔ بورڈ کے چیئر مین زین الساجدین نے بتایا کہ تقریباً ۷۰۰فائلیں منظوری کیلئے پڑی ہیں۔ لیکن لوگ کس طرح ضلع سے ڈی ایم او کی رپورٹ لگا کر فائلوںکو یہاں تک پہنچا دیتے ہیں۔ لیکن مدارس کی حقیقت کچھ اور ہی ہوتی ہے۔ اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ منظوری کیلئے جمع فائلوں کا گہرائی سے مطالعہ کر کے مدارس کو دیکھ لیا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی فرضی مدرسہ کو منظوری حاصل نہ ہو سکے۔
انہوںنے بتایا کہ بورڈ کے اراکین کے علاوہ وہ خود بھی مدارس کا معائنہ کر رہے ہیں۔ بورڈ کے اراکین کو ضلع تقسیم کر دیئے گئے ہیں جہاں پہنچ کر وہ لوگ مدارس کا سروے کریںگے اس کے بعد ہی منظوری کیلئے کسی طرح کا قدم اٹھایا جائے گا۔ سروے کے بعد ہی بورڈ کے اراکین کے جلسہ میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ مدارس کو منظوری دی جائے یا نہیں۔
مدارس کو منظوری دیتے وقت بورڈ کے چیئر مین زین الساجدین کے علاوہ ابرار احمد پرنسپل رامپور اورینٹل کالج، رکن اسمبلی عرفان سولنکی، رکن کونسل بقل نواب، این سی ای آرٹی کا ایک رکن، غلام شبیر فریدی، ظل مجتبیٰ، انوار عالم، خلیل اطہر اشرفی، ڈاکٹر سید نور السلام، ونے کمار شریواستو، اقبال احمد مسعودی وغیرہ شامل ہوںگے۔