چینئی:مدراس ہائی کورٹ کے جج سی ایم کرنان نے خود کو کلکتہ ہائی کورٹ منتقل کئے جانے کے سپریم کورٹ کے ٹرانسفر آرڈر پر آج از خود نوٹس لیتے ہوئے اس پر روک لگادی۔
جسٹس کرنان نے نہ صر ف خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کے حکم پر روک لگائی بلکہ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ہدایت دی کہ وہ 29اپریل تک اپنا تحریری بیان پیش کریں ۔
جسٹس کرنان نے اپنے حکم کے نقول صدر ، وزیر اعظم ، مرکز ی وزیر قانون ، شیڈولڈ کاسٹ شیڈولڈ ٹرائب کمیشن اور کانگریس صدر سونیا گاندھی، لوک جن شکتی پارٹی کے صدر رام ولاس پاسوان ، بی ایس پی کی صدر مایاوتی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماوں کو بھی بھیجی ہیں۔
جسٹس کرنان نے سپریم کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ میں معزز چیف جسٹس سے اس معاملے پر 29اپریل تک تحریری بیان عدالت کے سامنے پیش کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔بیان پیش کئے جانے تک کلکتہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کے حکم پر اسٹے جاری رہے گا۔
جسٹس کرنان نے 12 فروری کے اپنے ٹرانسفر آرڈر کو سفارشی حکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کو ان کے دائرہ اختیار میں داخل انداز ی نہیں کرنی چاہئے ۔
جسٹس کرنان نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایس رتناویل پنڈیان کی قیادت والی نو رکنی بنچ کے 1993 کے ایک حکم کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں معزز چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کے آپ میرے دائرہ اختیار میں دخل نہ دیں کیوں کہ میں ایک معاملے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد حکم جاری کرنے کے عمل کے آخری مرحلے میں ہوں اور ٹرانسفر کا یہ حکم 1993 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ چیف جسٹس کاٹرانسفر آرڈر انتظامی حکم ہے ۔
سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے آج ہی مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو حکم دیا تھا کہ وہ جسٹس کرنان کو سماعت کا کام نہ سونپے ، عرضی گذار مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پرائیوٹ سکریٹری بھی ہیں۔