لکھنؤ(نامہ نگار) اسلامک مدرسہ جدید کاری اساتذہ یونین آف انڈیا کے زیر اہتمام مدارس کے اساتذہ نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں اسمبلی کا گھیراؤ کر کے زبردست مظاہرہ کیا۔ تنظیم کے قومی صدر اعجاز احمد نے کہا کہ حکومت مدرسہ جدیدکاری اساتذہ کوماہانہ اعزازیہ دے، اس کے علاوہ تعلیم دوستوں کی طرح قانون کے مطابق تربیت یافتہ بنا کر مدرسہ جدید کاری اساتذہ کو مستقل کرے۔ انہوںنے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے جنوری ۲۰۱۴ میں مدارس کے اساتذہ کو ماہانہ اعزازیہ دینے اوراعزازیہ کا ۲۵فیصد ریاستی حکومت کی جانب سے دینے کا اعلان کیا تھا اور اعلان کو نافذ کرنے کے احکامات محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ افسران کو فروری ۲۰۱۴ء میں بھیجے گئے تھے۔ لیکن تقریباً ایک سال گزرجانے کے بعد بھی حکومت میں بیٹھے محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ افسران نے اسے نافذ نہیں کیا۔
دوسری جانب ریاستی حکومت کی جانب سے ابھی تک مطالبات تس
لیم نہ کئے جانے اور بار بار کی جا رہی جھوٹی یقین دہانی کی مخالفت میں ثانوی کمپیوٹر انسٹرکٹر ایسو سی ایشن کے زیر اہتمام ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے سیکڑوں کمپیوٹر اساتذہ نے اوسی آر بلڈنگ میں پہلے ایک جلسہ کا انعقاد کیاجلسہ کے بعد اساتذہ نے اسمبلی کا گھیراؤ کیا اس دوران ان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔ سڑک پر ٹریفک نظام پوری طرح بدحال ہو گیا۔ تنظیم کی ریاستی صدر ساجدہ پوار نے بتایا کہ ریاست کے سرکاری اورغیر سرکاری امداد یافتہ ثانوی اسکولوں میں چار ہزار کمپیوٹر اساتذہ گذشتہ پانچ برس سے تعینات ہیں جبکہ ثانوی اسکولوں میںکمپیوٹرکی تعلیم لازمی کر دی گئی ہے۔ لیکن اس مضمون کا تعلیمی کام کرنے کیلئے مستقل طور سے اساتذہ کو نہیں رکھا گیا ہے اور موجودہ وقت میں تین نجی کمپنیوں ’ایوران‘ ، ’ایڈوکام‘ اور ایکسٹرا مارک کی جانب سے کام چلایاجارہا ہے۔ جبکہ یہ کمپنیاں پوری طرح بدعنوانی، شرپسندی اور کمپیوٹر اساتذہ کا استحصال اور سرکاری رقم کی لوٹ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں جلد مستقل نہیں کیا گیا تو پھر ہم تحریک چلانے پر مجبور ہوںگے۔