مرچ انسانی صحت کے اعتبار سے بہت مفید ہے جو کئی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ خاص طور پر مرچوں میں درد مسدود کرنے کی ایسی صلاحیت ہے جس سے انسان کی عمر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔لندن — ہمارے روایتی کھانوں کی جان اگر مرچوں کو کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا جہاں تیزمرچ مسالے والے پکوان کا نام سنتے ہی کچھ لوگوں کیکانوں سے دھواں اٹھنے لگتا ہے، وہیں ضرورت سے زیادہ مرچوں والے کھانوں سیصحت پربرا اثربھی پڑسکتا ہے۔لیکن ایک نئی تحقیق میں مرچ مسالیدار پکوان کوانسان کی لمبی عمر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے ماہرین نے تجویز کیا ہیکہ،مسالے والے کھانوں کے انہی چٹخاروں اورمرچوں کی تلخی میں ہماری لمبی عمرکا راز پوشیدہ ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مرچ انسانی صحت کے اعتبار سے بہت مفید ہے جو کئی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ خاص طور پر مرچوں میں درد مسدود کرنیکی ایسی صلاحیت موجود ہیجس سے انسان کی عمرمیں اضافہ ہوسکتا ہے۔طبی رسالے ‘سیل جرنل’ کے مضمون کے مطابق انسانی جسم میں درد محسوس کرنے کی حساسیت کا مسدود ہو جانا دراصل عمر میں اضافے کا باعث بن
سکتا ہے۔
اسی لیے باقاعدگی سے مصالحے دار پکوان کھانا درد کے احساس کو سوئچڈ آف کرنے کے لیے ایک عمدہ طریقہ ہو سکتا ہے۔یہ تحقیق چوہوں پر کئے جانے والے تجربات کے نتیجے میں سامنے آئی ہے جس میں دماغ تک دردکے پیغامات کی رسائی رک جانے سے چوہوں کی عمرمیں اضافہ ہوا۔ سائنسدانوں یہ تجربہ ایسیچوہوں پر کیا جوجنیاتی طور پر درد محسوس کرنے والا پروٹین بنانیکے قابل نہیں تھے۔ماہرین نے کہا کہ ایسے جانور جو درد محسوس کرنے کی صلاحیت رکھنے والا پروٹین TRPV1 نہیں بنا سکتے تھے ان کی زندگی حیرت انگیز طور پر لمبی تھی۔نہ صرف ان کی عمریں ۱۴ فیصدزیادہ تھیں بالکل وہ صحت مند بھی تھیان میں کینسرکا خطرہ اورعمر کیساتھ حافظے کی خرابی جیسے امراض کا خطرہ بھی کم تھا۔ یہی نہیں ایسے جانوروں کامیٹابولزم اچھا ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں ذیا بیطس پیدا ہونیکا خطرہ بھی کم تھا۔یونیورسٹی آف کیلفورنیا سیتعلق رکھنے والے محقق اینڈریو ڈلن نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ مرکزی اعصابی نظام کی طرف پیغامات لے جانے والے اعصابی سرے (اخذے) جو دماغ میں درد کا احساس پیدا کرتے ہیں جب ان کیپیغام رسانی کے راستوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تواس کا انسانی صحت پربہت اچھا اثر پڑتا ہے، جس سے درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔
خاص طور پر میٹا بولیزم نظام پر پڑنے والے اچھے اثرات کو لمبی عمر کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ دماغ تک درد کے سگنل کی ترسیل میں رکاوٹ ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے طور پر بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ انسان کی عمر میں اضافے کے ساتھ اس کی زندگی میں جسمانی درد کی تکالیف میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور شاید یہی تکالیف اسے جلد سے جلد بڑھاپے کی جانب دھکیلتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ مصالحے دار پکوان کھانے سیمرچوں میں موجود قدرتی مرکب کیسپکین حاصل ہوتا ہے جو درد کا احساس جگانے والے سینسر کو کام کرنے سے روک سکتا ہے۔ کیونکہ کیسپکین TRPV1 پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اسی لیے مرچوں والے پکوان کھانا بڑھاپے میں میٹابولزم نظام کی کمزوری کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جس سے آگیچل کر انسان کی زندگی طویل ہو سکتی ہے۔ہزاروں سال پہلے انسان خوراک ہضم کرنے کے لیے مرچوں کو مختلف شکلوں میں استعمال کرتا چلا آرہا ہے۔ ماہرین ہری مرچ کو ایک پھل قرار دیتے ہیں جبکہ متبادل کے طور پر بہت سی ادویات بھی موجود ہیں۔ مثلا درد شقیقہ کے علاج کی ادویات درد کے اس راستے پر اثرانداز ہوتی ہیں جہاں درد محسوس کیا جاتا ہے۔مصالحے دار پکوان کے ایک اہم ترین جزو ہلدی کی افادیت کے حوالے سے شائع ہونے والے پچھلے مطالعوں میں ہلدی کو کئی امراض کے علاج کے لیے مفید بتایا گیا ہے۔سائنسدانوں نے ہلدی میں موجود مرکب کرکومین کو معمر افرادمیں الزائمر کے علاج کے طور پر تجویز کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الزائمر کے نتیجے میں دماغ میں جمع ہونے والے پروٹین کو اگرچہ کرکومین کے ذریعے تحیلیل نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے برعکس ہلدی دماغی ریشوں کے بننے کے عمل کو تیز کرتی ہے جس سے دماغی انحضاط کی رفتار سست پڑ جاتی ہے۔ویسے تو مرچوں کی کئی اقسام ہیں جن میں ہری مرچ،لال مرچ، کالی مرچ، اور شملہ مرچ وغیرہ شامل ہیں لیکن ہری مرچ کے استعمال کو وزن کم کرنے اورفالتو چربی پگھلاکرزائل کرنے کیاعتبارسیبھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔ایک حالیہ تحقیق میں چینی محقیقین نے بتایا کہ تیز مرچوں والے کھانے بلند فشار خون کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مرچوں میں قدرتی طور پرایسیا جزاموجود ہیں جوخون کی روانی کوبحال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔