نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک میں خشک سالی کی صورت حال پر آنکھیں بند رکھنے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کو آج آڑے ہاتھوں لیا۔جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس این وی رمن کی بنچ نے غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ”سوراج ابھیان” کی عرضی کی سماعت کے دوران کہا کہ ملک کے نو ریاست خشک سالی سے متاثر ہیں اور مرکزی حکومت اس پر اپنی آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی۔ بنچ نے اس سے نمٹنے کے لئے ضروری قدم اٹھائے جانے کی ضرورت بھی زور دیا۔عدالت نے مرکز کو کل تک حلف نامہ دے کر یہ بتانے کی ہدایت دی ہے کہ مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی قانون (منریگا) منصوبہ خشک سالی سے متاثرہ ریاستوں میں کس طرح لاگو کیا جا رہا ہے ۔ عدالت عظمی نے حکومت سے یہ جاننا چاہا ہے کہ ان ریاستوں میں وہ کس طرح فنڈ مہیا کرا رہی ہے ۔مسٹر یوگیندر یادو کے این جی او کی جانب سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی میں خشک سالی سے متاثرہ ریاستوں کے لوگوں کو غذائی تحفظ قانون کے تحت اناج فراہم کرنے کا مرکز کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی راحت اور بازآبادکاری کے دیگر اقدامات کئے جانے کے لئے مرکز کو حکم دینے کی درخواست بھی کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ مہاراشٹر، کرناٹک، چھتیس گڑھ، راجستھان، آندھرا پردیش اور تلنگانہ سمیت نو ریاستیں خشک سالی کی زد میں ہیں۔ کئی ریاستوں میں خشک سالی سے حالات اتنے بدتر ہو گئے ہیں کہ لوگ پینے کے پانی تک کو ترس گئے ہیں اور اب نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ معاملے کی اگلی سماعت جمعرات کو ہوگی۔