لکھنؤ۔ (بیورو)۔ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادونے ۱۴ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق ریاستوں کیلئے رقم کو ۳۲ فیصد سے بڑھاکر بیالیس فیصد کئے جانے کا خیر مقدم تو کیاہے لیکن انہیں امید ہے کہ ریاستوں کو ملنے والے سبھی وسائل کے شامل ہونے کے ساتھ تقسیم شدہ پول میں ریاست کے فیصد میں کمی کے سبب اصل رقم کم ملے گی۔ اس سلسلہ میں وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ مرکز کی اسکیموں میں ریاستوں کو ملنے والی رقم پرانے پیٹرن پر بھی دی جائے۔ وزیر اعلیٰ کا کہناہے کہ گزشتہ دو مالیاتی کمیشن کے مقابلے میں کمی کئے جانے کے ساتھ ہی ریاست کو ملنے والی مدد، گرانٹ اور ریاستی
خصوصی گرانٹ کو ختم کرنے سے ریاست کو حاصل ہونے والی رقم میں کمی آئے گی۔
وزیر اعلیٰ نے خط میں لکھا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے چلائی جانے والے اسکیموں میں مرکزی گرانٹ کا فیصد پہلے کی طرح ہی رکھا جائے تاکہ سماج کے کمزور طبقوں، کسانوں ،دیہی مزدوروں، عورتوں اور پسماندہ لوگوں کو مستفید کرنے والی اسکیموں کو نافذ کرنے میں رقم کی کمی کے سبب کوئی مشکل نہ پیدا ہونے پائے۔ اترپردیش کی جانب توجہ مرکوز کراتے ہوئے انہوں نے کہاکہ۱۴ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق تقسیم شدہ پول میں گرانٹ صرف ۱۷ء۹۵۹ فیصد مقرر کی گئی ہے جو ۱۲ویں اور ۱۳ویں مالیاتی کمیشن کے ۱۹ء۲۶۴ اور ۱۹ء۶۷۷ فیصد کے مقابلے کم ہے۔ پہلے کے دونوں مالیاتی کمیشنوں کے مقابلہ میں ۱۴ویں مالیاتی کمیشن کی جانب سے ریاست کی گرانٹ میں کمی کئے جانے کے سبب ریاست کو ملنے والی رقم میں کافی کمی ہوگی۔ ریاستی حکومت نے ریاست کی آبادی اور پسماندگی کا نوٹس لیتے ہوئے رقم جاری کرنے کی مانگ ۱۴ویں مالیاتی کمیشن کے سامنے مضبوطی سے رکھی تھی لیکن کمیشن کی جانب سے اختیار کئے گئے نئے فارمولہ میں جنگلاتی علاقہ کو ۷ء۵ فیصد دیئے جانے اور ریاست میں جنگلاتی علاقہ زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے ریاست کی فیصد گرانٹ کم ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اگر ۱۳ویں مالیاتی کمیشن کے مطابق رقم جاری ہوتی ہے تو اترپردیش کو مرکزی بجٹ ۱۶-۲۰۱۵ء میں مرکزی گرانٹ کی شکل میں ۹۴۳۱۳ء۴۶ کروڑ روپئے کی جگہ ۱۰۳۳۷۱ء ۱۹ کروڑ روپئے کی رقم حاصل ہوتی۔ ۱۴ویں مالیاتی کمیشن کے نافذ ہونے سے یو پی کو تقریباً ۹۰۵۷ء۷۳ کروڑ روپئے کا خسارہ ہوگا۔