تہران۔؛ ایرانی انتہا پسندوں نے ایرانی انقلاب کے ابتدائی دنوں کی یادیں تازہ کرنے اور امریکا کے ساتھ اپنی دشمنی کے اظہار کے لیے عین اسی جگہ پر ایک کنسرٹ کا اہتمام کیا جہاں دارالحکومت تہران میں انقلاب سے پہلے سے امریکی سفارت خانہ قائم تھا اور پاسداران انقلاب نے بعد انقلاب اس پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس موقع پر ایرانی پاسداران انقلاب نے مرگ بر امریکا کے روائتی ایرانی نعرے لگائے اور امریکا کے ساتھ دشمنی کے تعلق کو زندہ کیا۔ ایرانی پاسداران نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ مرگ بر امریکا آئندہ بھی ان کا نعرہ رہے گا۔
بطور خاص اس جگہ پر جمع ہو کر ایرانی حکومت اور امریکا پر اپنے عزائم واضح کرنے والے ان پاسداران انقلاب کا کہنا تھا ” مرگ بر امریکا ہمارا قومی نصب العین ہے، ہم ناقابل بھروسہ امریکا کے جابرانہ غلبے کے خلاف مزاحمت کرتے رہیں گے۔”
واضح رہے کہ 4 نومبر کو تہران میں ایرانی سفارتخانے پر ایرانی پاسداران انقلاب کے قبضے کی 34 ویں سالگرہ کا دن تھا۔ اسی سلسلے میں پاسداران انقلاب نے ایک مرتبہ پھر اس جگہ پر جمع ہو کر امریکا سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔
پاسداران انقلاب نے چونتیس برس قبل امریکی سفارتخانے کے 52 رکنی سفارتی عملے کو 444 دن تک یرغمال بنایا گیا تھا۔ اس تنازعے کی وجہ سے امریکا ایران سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے اورعشروں پر محیط مخاصمت پیدا ہو گئی۔
ایرانی پاسداران نے کہا امریکا دوسرے ملکوں اور ان کی حکومتوں کے خلاف جاسوسی کرتا ہے اس لیے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ امریکا قابل بھروسہ ملک نہیں جیسا کہ یورپی ممالک بھی امریکی جاسوسی کی شکایت کر رہے ہیں۔
یہ پاسداران اپنے اس دیرینہ موقف پر ایسے وقت میں بھی قائم ہیں جب نئے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی امریکا اور دوسرے ممالک کے ساتھ معاملات کی بہتری کیلیے کوشاں ہیں اور صدر اوباما کے ساتھ ان کا ٹیلی فون پر رابطہ بھی ہو چکا ہے۔
ایرانی رہبر آیت اللہ علی خامنہ ای صدر روحانی کی ان کوششوں کے خلاف نہیں ہیں البتہ وہ بعض چیزوں پر تحفظات ظاہر کرنے کے علاوہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ”اس بارے میں زیادہ پر امید نہیں ہوں۔”