لکھنؤ(نامہ نگار)کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی نے مریضوں کی سہولت کیلئے ایک ایڈوائزری کونسل کی تشکیل کی ہے۔کمیٹی مریضوں و ڈاکٹروں سے فیڈ بیک لے کر وقتاً فوقتاً میڈیکل یونیورسٹی کو اپنے مشورے دے گی جس کی بنیاد پر ادارہ میں اسکیمیں تیار کی جائیںگی۔ کے جی ایم یو کی ایڈوائزری کونسل میں ادارہ کے سبھی شعبوں کے صدور، سی ایم او، سپرنٹنڈنٹ، میٹرن، بلرامپور اسپتال کے ڈاکٹر، ایس جی پی جی آئی
کے ڈاکٹر اور فائننس افسر کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سبکدوش جج جسٹس وشنو کانت سہائے اور سجیت بھٹاچاریہ بھی اس کے رکن ہوںگے۔
ایڈوائزری کمیٹی کے چیئر مین نے بتایا کہ کے جی ایم یو کی او پی ڈی میں روزانہ تقریباً ۱۰ہزار مریض علاج کیلئے آتے ہیں اس میںسے زیادہ تر مریض بھرتی ہوتے ہیں۔ کئی ایسے ہوتے ہیں جن کی حالت سنگین ہوتی ہے اورانہیں وینٹیلیٹر کی ضرورت پڑتی ہے، لہٰذا میڈیکل یونیورسٹی نے طے کیا ہے کہ ادارہ میں وینٹیلیٹر کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
ڈاکٹر سرن کے مطابق یہاں آنے والے مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں فی مریض بجٹ کافی کم ہے اس سے انہیں وہ سہولتیں حاصل نہیں ہو پاتی ہیں جو انہیں ملنا چاہئیں۔ اس کیلئے کے جی ایم یو اب اقتصادی ذرائع بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔ ڈاکٹر سرن نے بتایا کہ کے جی ایم یو میں علاج کیلئے آنے والے مریضوں کے مقابلے میں ڈاکٹروں اور عملے کی کافی کمی ہے اس کی وجہ سے ادارہ کے ڈاکٹروں پر کام کا کافی دباؤ رہتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پیرا میڈیکل اسٹاف بھی کافی کم ہے۔ کمیٹی نے کے جی ایم یو کو مشورہ دیا ہے کہ تیمارداروں کو کم پیسے میں بہتر ناشتہ فراہم کرانے پر غور کیاجانا چاہئے۔ جس کیلئے ادارہ کی جانب سے سستی کینٹین قائم کی جائے۔
پیٹنٹ پر آنے والا خرچ برداشت کرے گی کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی اب تحقیق کو فروغ دینے میں مصروف ہے کے جی ایم یو انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی ٹیچر و ریزیڈنٹ تحقیق کر کے اس کا پیٹنٹ کرانے کی درخواست دیتا ہے تو اس کا خرچ کے جی ایم یو انتظامیہ برداشت کرے گا۔
وائس چانسلر پروفیسر روی کانت نے یہ بھی کہا کہ پیٹنٹ کرانے والے اساتذہ کو ٹیچر ڈے یعنی ۵ستمبر کو اعزاز سے نوازابھی جائے گا۔ کے جی ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر روی کانت نے نئی تکنیک کو پیٹنٹ کرانے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرنے کی اسکیم تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زیادہ سے زیادہ تحقیق کریں تاکہ مریضوں کو اس کا فائدہ حاصل ہو سکے۔ میڈیکل یونیورسٹی ریسرچ کیلئے ضروری وسائل مہیا کرا رہی ہے اور اس کیلئے بجٹ بھی اس بار بڑھ گیا ہے۔ اس لئے ڈاکٹر اس شعبہ میں ضرور کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ریسرچ کرنے کے بعد اس کیلئے کسی بھی طرح کے پیٹنٹ کیلئے رجسٹریشن میں آنے والا پورا خرچ کے جی ایم یو برداشت کرے گا۔