ڈاکٹر اور مریض کے درمیان رابطے کی اس سہولت کے لیے عموماً ۱۰سے ۱۵منٹ کے ایک سیشن کے تقریباً ۴۰ڈالر بطور فیس لیے جاتے ہیں
طب کی دنیا میں ’ٹیلی میڈیسن‘ کا استعمال نیا نہیں اور گذشتہ بہت عرصے سے ہم ٹیلی میڈیسن کے استعمال کو دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔ٹیلی میڈیسن سے مراد ہے کہ ڈاکٹر اور مریض کے درمیان فون یا کمپیوٹر کے ذریعے رابطہ قائم کیا جائے اور ڈاکٹر اور مریض سامنے نہ ہونے کے باوجود بات کر سکیں اور رابطے میں رہ سکیں۔دور ِجدید کی جدید ٹیکنالوجی نے جہاں اور بہت کچھ بدلا ہے وہیں ٹیلی میڈیسن کے شعبے میں بھی قابل ِقدر ترقی دیکھنے کو ملی ہے۔امریکہ میں انٹرنیٹ پر موجود ویڈیو چیٹنگ سوفٹ ویئرز کی مدد سے ڈاکٹرز اور مریضوں کے درمیان رابطے کے نئے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
دور ِجدید کی اس نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ اپنے مریضوں کے ساتھ رابطے میں رہنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مریض کی تشخیص اور مرض کو جاننے کے لیے مریض کو سننے اور دیکھنے کا عمل ضروری ہے اور ویڈیو کانفرنس کے ذریعے یہ مرحلہ بخوبی طے پا جاتا ہے۔ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیلی کانفرنس کے ذریعے بطور ِخاص ایسے مریضوں کی تشخیص بآسانی کی جا سکتی ہے جنہیں زکام، نزلہ، کھانسی، موچ اور پٹھوں میں تناؤ جیسے مسائل کا سامنا ہو۔امریکہ بھر میں بہت سے ادارے جن میں یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سنٹر بھی شامل ہے، مریضوں اور ڈاکٹروں کے درمیان رابطے کے لیے ویڈیو کانفرنس کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اور مریض کے درمیان رابطے کی اس سہولت کے لیے عموماً ۱۰سے ۱۵منٹ کے ایک سیشن کے تقریباً ۴۰ڈالر بطور فیس لیے جاتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمل ایک سہولت ہے کیونکہ مریض ڈاکٹر سے ملاقات کے لیے بذات ِخود آنے کی زحمت سے بچ جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اور مریضوں کے درمیان رابطے کے لیے ٹیلی کانفرنسنگ کا عمل ابھی بھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور مستقبل میں عین ممکن ہے کہ ڈاکٹر مریضوں میں زیادہ پیچیدہ مرائض کی تشخیص کے لیے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت کو استعمال کریں۔