لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ گومتی نگر علاقہ میں ایک مزدور کی لاش کمرے میں پھندے کے سہارے مشتبہ حالت میں لٹکتی ہوئی پائی گئی۔ جب کمرے میں بدبو آنے لگی تو بھائی نے شک ہونے پر اندر دیکھا تو وہ حیران رہ گیا۔ اطلاع پولیس کو دی گئی، موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کو کسی طرح سے اتارا اور پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ اہل خانہ نے قتل کا الزام عائد کیا ہے لیکن اب تک کسی کو نامزد نہیں کیا ہے۔ آبائی طور سے بارہ بنکی کے بنپور کا رہنے والا رگھوراج کا بیٹا لاکھن (اکیس) اپنے بھائی وکرم اور نرمل کے ساتھ گومتی نگر کے مخدوم پور کے رہنے والے لکھپتی کے مکان میں دکان کے اندر کر
ائے پر رہتاتھا۔ لاکھن دہاڑی مزدوری کرتا تھا جبکہ وکرم اور نرمل مستری ہیں۔ وکرم کے مطابق وہ نرمل کے ساتھ چار نومبر کو گاؤں چلا گیا اس کی کئی بار لاکھن سے بات چیت ہوئی۔ وہ جمعرات کی شام جب مخدوم پور پہنچا تو کافی دیر تک اس نے دکان کا شٹر کھٹکھٹایا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اسے دکان کے اندر سے بدبو آئی، اس نے لکھ پتی سے رابطہ قائم کیا تو اس نے بتایا کہ کئی دنوں سے بدبوآرہی ہے۔اس پر وکرم لکھپتی کے مکان میں پہنچا اور دکان کی دیوار کی اینٹ ہٹاکر دیکھا تو لاکھن کی لاش تار کے ذریعہ چھت کے کنڈے سے لٹک رہی تھی۔ لاش کئی دن پرانی تھی، اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ اطلاع کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو اتارنے کے بعد پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔اس معاملہ میں وکرم کا الزام ہے کہ اس کے بھائی کا قتل کرنے کے بعد لاش کو لٹکا دیا گیا ہے۔دوسری جانب وکرم نے بتایا کہ دکان کے اندر انہیں ایک انجان شخص کا چمڑے کا پرس پڑا ملاجس میں ایک آئی ڈی ، فوٹو اور دو مزدوری کی حاضری والے کارڈ ملے۔ آئی ڈی پر پنیتا درج تھا۔ انہوںنے اس پرس کے بارے میں پولیس کو بتایا تو پولیس نے اس پرس کو چھوا تک نہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاکھن نے پھانسی لگاکر خود کشی کی ہے۔ وہیں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لاکھن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہینگنگ آئی ہے۔