مدینہ کے شہریوں میں تشویش، محکمہ آثار سے مشاورت کا مطالبہ
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں توسیع کے لیے زیر عمل منصوبے کی وجہ سے مدینہ کی متعدد مساجد بشمول تاریخی مسجد سجدہ کی انتظامیہ کو نوٹس دیا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ تاریخی مسجد اب محض تاریخ کا حصہ بن کر رہ جائے۔
توسیعی منصوبے کے تحت مدینہ اور اس سے ملحق کئی مساجد کے انہدام کے لیے انہیں نشان زد کیا جا رہا ہے۔ ان نشان زدہ کی گئی مساجد میں کئی ایسی مساجد بھی ہیں جن کے بارے میں شہریوں کو پریشانی ہے کیونکہ ان مسجدوں کی تاریخ عہد نبوی سے شروع ہوتی ہے اور یہ اسلامی تاریخ کے اہم حوالوں کی حیثیت رکھتی ہیں۔
مسجد سجدہ بھی انہی میں سے ایک ہے۔ شہری پریشان ہیں کہ ان تاریخی اہمیت کی مساجد کی تزئین و آرائش ہو گی یا نہیں کیونکہ یہ مساجد اسلامی ورثے کی حیثیت رکھتی ہیں۔
وہ مسجد ہے جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر ادا کیا تھا۔ یہ مسجد مدینے میں قائم بس اڈے کے نزدیک اور مسجد نبوی کے شمال میں واقع ہے۔
واضح رہے سجدہ مسجد کے علاوہ مسجد ایجابہ ان مساجد میں شامل ہے جنہیں سعودی محکمہ سیاحت نے اپنی فہرست مین شامل کر رکھا ہے۔ کہ یہ دونوں اسلامی تایخ کی سنگ میل سمجھی جاتی ہیں۔
مدینہ سے تعلق رکھنے والے محقق عبداللہ الکبیر کا کہنا ہے کہ توسیعی منصوبے کے حوالے محکمہ آثار سے ضرور مشاورت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا سجدہ مسجد محض ایک مسجد نہیں ہے امام بیہقی اور دوسروں نے اس مسجد مین نبی صلی اللہ کے سجدہ شکر ادا کرنے کی تصدیق کی ہے عبداللہ الکبیر نے کہا اس مسجد کی ایک لمبی تاریخ ہے ۔