لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ اقلیتوں، دلتوںو پسماندہ طبقوںکو بی جے پی سے وابستہ کرنے کی مہم میں مصروف ریاستی بی جے پی کے انچارج
نے ماسٹر پلان تیار کرلیاہے۔ اس پلان کے تحت اگر حالات سازگار رہے تو بی جے پی کا پلان مخالف جماعتوں پر بھاری پڑ سکتا ہے اس کی ذمہ داری دلت لیڈر ادت راج و سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کو سپرد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے حالانکہ اس فیصلہ پر ابھی تک باقاعدہ مہر نہیں لگی ہے لیکن قیاس آرائی کی جا رہی ہے۔امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہونے سے قبل مذکورہ دونوں لیڈران کو ذمہ داری سپرد کی جا سکتی ہے۔ پارٹی کے مطابق اترپردیش بی جے پی کے انچارج اور مودی ٹیم کے سپہ سا
لار امت شاہ اس مرتبہ سماج وادی پارٹی ، کانگریس اور بی ایس پی کی پسماندہ اور زیادہ پسماندہ ذاتوں اور دلت بینک میں نقب زنی کی تیاری کر چکے ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے ایسا طریقہ کار مرتب کیا ہے کہ مخالف جماعت اگر اس کی مخالفت کریں گی تو ووٹ بینک کا ایک بڑا حصہ ان کے خیمہ سے نکل جائے گا اورا گر ایسا نہیں کریں گی تو بھی انہیںنقصان ہوگا اس کیلئے انہیں ایسے چہروں کی تلاش تھی جو کہ دلت برادری میں اثرات رکھتے ہوں اور پسماندہ طبقہ کو اپنے خیمہ میں لانے کامادہ رکھتے ہوں۔ بی جے پی میں دلت لیڈر ادت راج کے آنے کے بعد امت شاہ کی اس مہم کا خاکہ تیار ہونے لگا ہے اور اسے آخری شکل دینے کی تیاری دی جا رہی ہے۔ در اصل معاملہ ہے مسلم ریزرویشن کا۔ بی جے پی کے علاوہ تمام پارٹیاں مسلمانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے انہیں اٹھارہ فیصد تک ریزرویشن کی وکالت کرتی آرہی ہیں۔ بی جے پی اس مدعہ کو لیکر دلتوں اور پسماندہ طبقوں کے پاس جائے گی اور انہیں یہ بات سمجھائے گی کہ اگر مسلمانوں کو اٹھارہ فیصد ریزرویشن دیاگیا تو دلتوں اور پسماندہ طبقوں کے ریزرویشن میں کمی کی جائے گی کیونکہ آئین کے مطابق ۲۵ فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں دیا سکتا۔ اس وقت ۲۷ فیصدکے طور پر دلتوں کواور ۲۳ فیصدریزرویشن پسماندہ طبقوں کو مل رہا ہے۔ ایسے حالات میں اگر اقلیتوں کو ریزرویشن دیا جائے گا تو دلتوں اور پسماندہ طبقوں کے ریزرویشن میں کمی یقینی ہے۔ یہی بات دلتوں اور پسماندہ طبقوں کوپسماندہ اجلاس و چوپالوں کے ذریعہ سمجھائی جائے گی ۔اس کے علاوہ یہی بات بی جے پی اقلیتوں کے سامنے رکھے گی کہ انہیں ریزرویشن کے نام پر سماج وادی پارٹی، بی ایس پی اور کانگریس صرف گمراہ کررہی ہیں کیونکہ یہ اسی وقت ممکن ہے جب پسماندہ اور دلتوں کے ریزرویشن میں کمی کی جائے اور دلتوں وپسماندہ طبقہ کے کوٹے میں کمی کی بات کرنا بھی ان پارٹیوں کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر نے اس معاملہ میں کہا کہ یہ بات بی جے پی کیلئے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ پسماندہ طبقوں کے سامنے مختلف مسلم پرست سیاسی جماعتوں کی جب یہی حقیقت سامنے آئے گی تو انہیں اپناخیمہ بدلنے میں دیر نہیں لگے گی اور متبادل بی جے پی کے علاوہ ان کے سامنے کوئی اور نہیں ہوگا اس لئے بی جے پی پسماندہ اجلاس کے ذریعہ اسی ماہ سے اپنا پسماندہ کارڈ کھیلنے کیلئے تیار ہے۔ امت شاہ اپنا یہ سبق بی جے پی صدر دفتر پر پارٹی کے پسماندہ طبقوں کے لیڈران کو پڑھا چکے ہیں۔ ان بوتھ سطح پر کارکنان کو ذمہ داری دی جائے گی۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کی ریاستی صدر رومانا صدیقی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی، کانگریس اور بی ایس پی تمام پارٹیاں جو مسلمانوں کے ریزرویشن کی بات کرتی ہیں وہ در اصل صرف دکھاواہے۔ یہ تمام پارٹیاں مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پسماندہ اجلاس میں اس کا انکشاف کرے گی۔