نئی دہلی:دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری نے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ دہشت گردی کے الزام میں دہلی اور اترپردیش سے 13 مسلم نوجوانوں کی گرفتاری نہ صرف انسانی حقوق کی پامالی ہے بلکہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی گہری سازش ہے ۔آج یہاں جاری کردہ ایک بیان میں شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے کہاکہ پولیس اور تفتیشی ایجنسیاں محض شک کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں کو گرفتارکرکے جیلوں میں ڈالتی ہیں اور برسوں جیلوں میں بے گناہی کی سزا بھگتنے کے بعدٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں ۔مولانابخاری نے کہاکہ اعظم گڈھ سے گرفتار مفتی ابوالبشر اور طارق قاسمی سمیت سینکڑوں مسلم نوجوان جیلوں میں بند ہیں اور انکا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ جیلوں میں بند مسلم نوجوانوں کے خلاف تفتیشی ایجنسیوں کے پاس اگر ٹھوس ثبوت ہیں توانہیں عدالتوں میں پیش کیاجاناچاہئے ۔
دہلی سے گرفتارکئے گئے 11 مسلم نوجوانوں کے بارے میں مولانابخاری نے کہاکہ یہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوان محنت ومزدوری کرکے اپناگزارہ چلاتے ہیں اور اس قابل بھی نہیں ہیں کہ ان کے لواحقین قانونی چارہ جوئی بھی کرسکیں۔انہوں نے الزام لگایاکہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی خبر میڈیا نے جس سنسنی خیز انداز میں اچھالی ہے ، اس سے ایک بات تو صاف ہوجاتی ہے کہ ملک کے میڈیا کا ایک طبقہ فرقہ پرستوں اور مسلم دشمن عناصر کے ہاتھوں کا مہرہ بن چکاہے جو ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے نہایت نقصاندہ ہے ۔