دانتوں کے گرد موجود جھلی کی سوزش کو طبی دنیا میں Periodontitis کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔ اسے عام طور پر مسوڑھوں کا انفیکشن کہتے ہیں۔ اس کا سبب دانتوں پر مخصوص قسم کے بیکٹیریا کا حملہ بنتا ہے، جو مسوڑھوں کے خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس کی علامات میں مسوڑھوں سے خون بہنا، منہ سے بدبو آنا اور دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنا، ان کے درمیان خلا پیدا ہو جانا اور مسوڑھوں سے پس آنا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سوزش کی وجہ سے دانت گرنے بھی لگتے ہیں، کیوں کہ یہ دانتوں کی محافظ ہڈیوں کو بھی کم زور بنا دیتا ہے۔ اس کا تعلق ذیابیطس، دل اور خون کی رگوں سے متعلق مسائل سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ تاہم ایسے بیکٹیریا کو علاج کے ذریعے
روکا جاسکتا ہے۔
Periodontitis کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جس کے لیے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ بظاہر یہ دانتوں کا ایک مرض ہے، لیکن بعض اوقات اس کی شدت میں سانس لینے میں دشواری اور اس کی وجہ سے جوڑوں کے درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔ عموماً دانتوں کی صحت سے متعلق غفلت اور منہ کی صفائی کا اہتمام نہ کرنے سے یہ مسئلہ لاحق ہوتا ہے اور دانتوں کے عام چیک اپ کے ساتھ معالج کی ہدایت کے مطابق کھانے پینے میں تھوڑی احتیاط کے چند دنوں میں ہی اس سے نجات مل جاتی ہے۔
ماہرینِ صحت کے مابق لوگوں کی اکثریت مسوڑھوں سے تھوڑا سا خون آنے پر اسے نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن بعض اوقات یہ خطرناک بیکٹیریا کو پنپنے کا موقع دینے کے مترادف ہوتا ہے، جو آپ کے تمام دانتوں کو تیزی سے متاؤثر کرتے ہیں۔ مسوڑے سے خون آنا اس میں سوزش کی نشانی ہے اور اس کے فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق بیکٹیریا کی وجہ سے دانتوں کے گرد موجود حفاظتی جھلی بتدریج متاؤثر ہوتی ہے۔
ماہر ڈاکٹر دانتوں پر بیکٹیریا کی صورت میں موجود موٹی تہ اور دانت کے گرد حفاظتی جھلی کی صفائی کرتے ہیں، جس کا مقصد مسوڑھوں کی سوزش کو کم کرنا ہوتا ہے۔ صفائی کے لیے ڈینٹسٹ مخصوص اوزار استعمال کرتے ہیں۔ تاہم مسئلے کی شدت کی صورت میں سرجری کا سہارا بھی لیا جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دن میں دو بار دانتوں کی صفائی کے لیے برش استعمال کرنے اور پانی سے کلی کرنے سے اس انفیکشن کا امکان کم ہی رہ جاتا ہے۔ منہ کی صحّت سے متعلق ماہرین کی چند ہدایات پر عمل عام انفیکشنز سے بچاسکتا ہے۔
تین سے چار ماہ کے بعد اپنا ٹوتھ برش ضرور تبدیل کریں۔ دانتوں کی بہتر حفاظت برشنگ اور فلاسنگ سے ممکن ہے، لیکن ان کا درست طریقہ جاننا بھی بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے کسی ڈینٹسٹ کی مدد لی جاسکتی ہے۔ دھاگے کی مدد سے دانتوں کی صفائی یعنی فلاسنگ کو معمول بنالیں۔ فلاسنگ کے لیے دھاگے کو دونوں ہاتھوں کی انگلیوں میں پکڑنے اور پھر اسے دانتوں کے درمیان موجود خلا میں مخصوص طریقے سے حرکت دینے کا طریقہ ماہر ڈینٹسٹ سے سیکھ لیں۔