ممبئی:مشاعروں اورشعری محفلوں سے ملی شہرت اور کامیابی نے کبھی موٹر میکینک کا کام کرنے والے گلزار .. کو گزشتہ چار دہائی میں فلمی دنیا کا ایک عظیم شاعر اور نغمہ نگار بنا دیا ہے ۔ پنجاب (پاکستان کے ) جہلم ضلع کے ایک چھوٹے سے قصبے دینہ میں کالرا اروڑہ سکھ خاندان میں 18 اگست 1936 کو پیدا ہوئے سمپورن سنگھ کالرا’ گلزار’ کو اسکول کے دنوں سے ہی شاعري اور موسیقی کا شوق تھا۔
کالج کے دنوں میں ان کا یہ شوق پروان چڑھنے لگا اور وہ اکثر مشہور ستار نواز روی شنکر اور سرود نواز علی اکبر خان کے پروگراموں میں جایا کرتے تھے ۔ہندوستان کی تقسیم کے بعد گلزار کا خاندان امرتسر میں بس گیا لیکن گلزار نے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ممبئی کا رخ کیا اور ورلي میں ایک گیراج میں گاڑی مکینک کا کام کرنے لگے فرصت کے وقت میں وہ نظمیں لکھا کرتے تھے ۔اسی دوران وہ فلم سے جڑے لوگوں کے رابطے میں آئے اور ڈائریکٹر بمل رائے کے اسسٹنٹ بن گئے ۔ بعد میں انہوں نے ڈائریکٹر رشکیش مکھرجی اور ہیمنت کمار کے اسسٹنٹ کے طور پر بھی کام کیا۔
بطور موسیقی کار گلزار نے پہلا گانا … میرا انگ لیئ لے ….سال 1963 میں ریلیز ومل رائے کی فلم بندني کیلئے لکھا۔ گلزار نے سال 1971 میں فلم ..میرے اپنے .. کے ذریعے ہدایت کاری کے میدان میں بھی قدم رکھا اس فلم کی کامیابی کے بعد گلزار نے کوشش، پریچے ، اچانک ، خوشبو ، آندھی ، موسم ، کنارا، کتاب ، نمکین انگور ، اجازت ، لباس، لیکن، ماچیس اور ہو تو تو جیسی کئی فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔ گلزار ادبی کہانیاں اور خیالات کو فلموں میں ڈھالنے کی مہارت بھی رکھتے ہیں ۔ ان کی فلم انگور شیکسپیئر کی کہانی ”کامیڈي آف ایئرس ”موسم اے جے کروننس کے ”جوڈاس ٹری” اور پریچے ہالی ووڈ کی کلاسک فلم” دی ساؤنڈ آف میوزک ” پر مبنی تھی۔
راہل دیو برمن کے میوزک ڈائرکشن میں گلزار کی کارکردگی میں نکھار آیا اور انہوں نے ناظرین اور سامعین کو مسافر ہوں یارو’پریچے ‘ تیرے بنا زندگی سے کوئی شکوہ تو نھیں، آندھی، گھر جائے گی ”خوشبو”، میرا کچھ سامان ”اجازت ”، تجھ ناراض نہیں زندگی ”معصوم ” جیسے بہترین نغمات دیئے ۔ سنجیو کمار، جیتندر اور جیا بہادری کی اداکاری کو نکھارنے میں گلزار نے اہم کردار نبھایا تھا۔ہدایت کاری کے علاوہ گلزار نے کئی فلموں کی اسکرپٹ اور ڈائیلاگ بھی لکھے ۔ اس کے علاوہ گلزار نے سال 1977 میں کتاب اور کنارا فلموں کی ہدایت کاری بھی کی ۔گلزار کو اپنے گانے ، نغمے کے لئے اب تک 11 بار فلم فیئر ایوارڈ سے سرفرازکیا جا چکا ہے ۔ گلزار کو تین بار قومی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے ۔
گلزار کے شاندار کیریئر میں ایک نیا باب تب جڑ گیا جب سال 2009 میں فلم سلم ڈاگ ملینیئر میں ان کے گیت جے ہو کو آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ہندوستانی سنیما میں ان کی شراکت کو دیکھتے ہوئے سال 2004 میں انہیں ملک کے تیسرے بڑے شہری اعزاز پدم بھوشن سے سرفراز کیا گیا۔اردو زبان میں گلزار کی مختصر کہانی ”سنگھرہے ” کو 2002 میں ادب اکیڈمی ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔ گلزار نے شاعری کے نئے اسلوب کو فروغ دیا۔جسے تروینی کھا جاتا ہے ۔ہندوستانی فلمی دنیا میں میں قابل ذکر شراکت کو دیکھتے ہوئے گلزار فلم انڈسٹری کے اعلی ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے ۔