اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد میں چین کے کردار کو اہم قرار دیا ہے
اسنا خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق محمد جواد ظریف نے پیر کی شام کو چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچنے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات میں چین کے کردار کو اہم قرار دیا اور کہا کہ چین کو مشترکہ جامع ایکیشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے- ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ چینی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں اس سلسلے میں بات چیت کریں گے
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے وسیع سیاسی و اقتصادی تعلقات ہیں اور علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات میں بھی دونوں ممالک مشترکہ نظریات کے حامل ہیں- ان کا کہنا تھا کہ تہران اور بیجنگ کو مشترکہ مفادات اور چیلنجوں کا سامنا ہے- انہوں نے انتہا پسندی، فرقہ پرستی اور دہشت گردی کے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور بیجنگ ان خطرات سے مقابلے کے سلسلے میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں- محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران اور چین کا تعاون بنیادی اور اساسی نوعیت کا ہے- انہوں نے شاہراہ ریشم کے عظیم منصوبے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ دو طرفہ دلچسپی کا منصوبہ ہے اور وسطی ایشیا کے ذریعہ چین سے خلیج فارس تک کے رابطے کی راہوں کی تعمیر اس منصوبے میں مشترکہ طور پر کام کیا جاسکتا ہے- ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف منگل کی صبح اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کریں گے- محمد جواد ظریف اپنے دورہ چین میں وزیر اعظم کے علاوہ چین کے دیگر اعلی حکام سے بھی ملاقات کریں گے- وزیر خارجہ محمد جواد ظریف چین کا دورہ مکمل کرکے بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے