کراچی ۔پاکستان ٹیم کے فاسٹ بالر محمد عرفان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جلد ہی مکمل فٹ ہو جائیں گے۔ عرفان کے مطابق مشکل گھڑی میں وسیم اکرم نے ان کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کی۔ اکتیس سالہ فاسٹ باؤلر محمد عرفان، جنہیں پاکستانی ٹیم میں ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے گزشتہ برس خیلج میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلتے ہوئے کولہے کی ہڈی تڑوا بیٹھے تھے۔ محمد عرفان نے ڈوئچے ویلے کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ان کا زخم مندمل ہو چکا ہے اور انہوں نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں دوبارہ باؤلنگ کرنا شروع کر دی ہے۔کرکٹ کی ایک سو اڑتیس سالہ تاریخ کے سب سے طویل قامت کھلاڑی کا کہنا تھا کہ وہ چھ مئی سے لاہور میں شروع ہونے والے پاکستانی ٹیم کے تربیتی کیمپ میں اپنی فٹنس ثابت کر دیں گے تاہم ان کی واپسی کا دار و مدار سلیکٹرز پر ہوگا۔پاکستان کو رواں برس بنگلہ دیش میں ایشیاکپ اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ جیسے اہم ٹورنامنٹس سے خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا۔ ان میچوں میں ٹیم کو ٹیلی ویڑن پر ہارتے دیکھنا محمد عرفان کے لے بڑا تکلیف دہ تجربہ تھا۔عرفان کہتے ہیں، ’’میں نے ایشیاکپ اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے لیے سال بھر محنت کی تھی۔ مجھے پہلی بار کھیلنا کسی ٹیم کے لیے آسان نہیں ہوتا۔ اس لیے ٹیم کو ہارتے دیکھ کر بڑا دکھ ہوا مگر کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ جس طرح میں گرا ایسا ک
سی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ۔عرفان کے بقول زخمی ہونے کے بعد جوں جوں وقت گزار وہ مایوس ہونے لگا، ’’ اتنی تگ و دو کے بعد ٹیم میں جگہ ملی تھی اور جب کارکردگی بہتر ہوئی تو چوٹ لگ گئی۔ اس مشکل گھڑی میں خاندان اور دوستوں کے ساتھ سابق کپتان اور میرے پجپن کے ہیرو وسیم اکرم نے ہر ممکن حوصلہ افزائی کی۔ وسیم بھائی نے نصیحت کی کہ فاسٹ باؤلرز کو چوٹ لگنا کوئی غیر معمولی بات نہیں اس لیے دلبرداشتہ نہیں ہونا۔ اس کے لیے میں وسیم بھائی اور پی سی بی کا ممنون ہوں۔باون انٹرنینشل وکٹیں لینے والے عرفان نے اعتراف کیا کہ قومی ٹیم میں واپسی کے لیے انہوں نے فروروی میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر جلد بازی کا مظاہرہ کیا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔محمد عرفان کے گزشتہ سیزن میں ہاشم آملہ کو چھ بار آوٹ کرنے کے کارنامے کا چار دانگ عالم چرچا رہا۔ آملہ کو عرفان کے علاوہ آج تک دنیا کا کوئی دوسرا باؤلر دو سے زائد بار آؤٹ نہیں کرسکا۔ عرفان کہتے ہیں کہ آملہ اٹیکنگ بیٹسمین ہیں اور ان کے لیے ایسے کھلاڑی کو آؤٹ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ وہ وکٹ لینے کے لیے آملہ کے دو چوکوں کا بھی برا نہیں مناتے تھے۔پاکستان نے اپنا اکلوتا عالمی کپ انیس سو بانوے میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سر زمین پر عمران خان کی قیادت میں جیتا تھا۔ فاسٹ باؤلرز کی جنت سمجھے جانے والے کینگروز اور کیویز کے دیس میں اگلے برس آئی سی سی عالمی کپ میں ملک کو سرخرو کرنا محمد عرفان کا خواب ہے۔ عرفان کہتے ہیں کہ زندگی کی سب سے بڑی خواہش پاکستان کو عالمی چمپئن بنوانے کی ہے۔