مصر کےشہر طنطا میں چرچ پر بم دھماکے سے 21 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دارالحکومت قاہرہ سے 120 کلومیٹر دور طنطا شہر میں اتوار کو سینٹ جارج کوپٹک چرچ میں خاص عبادت کے سلسلے میں ہونے والے اجتماع میں بم دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ عسائیوں کے اجتماع پر بم دھماکہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب پوپ فرانسس چند ہفتوں بعد دورے پر مصر آرہے ہیں جبکہ طنطا میں عسائیوں کے اجتماعات پر اس سے قبل بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔
پام سنڈے عیسائیوں کے مقدس دنوں میں سے ایک ہے جس کو وہ حضرت عیسیٰ کو یروشلم میں فاتح کے طورپر داخل ہونے کی مناسبت سے مناتے ہیں۔
میڈیا میں چرچ کے اندر کے دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور خون میں لت پت لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔
صوبائی ایمبولینس سروس کے سربراہ مغدی اواد نے ہلاکتوں کی تعداد تصدیق کی ہے۔
گورنر احمد دیف نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکہ چرچ کے اندر ہوا اور 42 کے قریب افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چرچ اور ملحقہ علاقوں میں کسی اور دھماکا خیز ڈیوائس کی موجودگی کے پیش نظر تلاشی لی گئی جبکہ دھماکے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘بم کو چرچ کے اندر نصب کیا گیا تھا یا کسی نے خود کو اڑا دیا ہے’۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔
یاد رہے کہ چار سال قبل مصری فوج نے اس وقت اخوان المسلموں کے منتخب صدر محمد مرسی کو ہٹا کر حکومت اپنے ہاتھوں میں لی تھی اور فوج کے سربراہ عبدالفتح سیسی نے حکومت کے سربراہ بنےتھے جو بعد ازاں صدر بن گئے تھے۔