قاہرہ ؛:مصر میں ووٹرز کو صدارتی انتخاب کی طرف لانے کے لیے عاجلانہ طور پر تیسرے روز بھی ووٹ ڈلوانے کی کوشش ابھی تک بہتر بتائج نہیں دے سکی ہے۔ تیسرے متنازعہ قرار دیے جانے والے پولنگ ڈے کے موقع پر بھی ووٹروں کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے متحرک نہ ہوئِی۔
تفصیلات کے مطابق مصر کے اہم ترین صدارتی امیدوار اور سابق فوجی سربراہ فیلڈ مارشل ریٹائرڈ عبدالفتاح السیسی کی خواہش کے مطابق صدارتی انتخاب کا ٹرن آوٹ نہیں آ رہا ہے۔ انتخابی کمیشن نے ایک دن مزید ووٹ ڈلوانے کا فیصلہ کیا تاکہ ٹرن آوٹ بہتر ہو سکے۔ جس پر السیسی کے واحد مد مقابل حمدین صباحی نے سخت تنقید کی تھی۔
لیکن اس تنقید کے بعد بھی انتخابی کمیشن نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا۔ تاہم تیسرے روز مصری ووٹر متاثر کن تعداد میں ووٹنگ کیلیے سرگرم دکھائی نہیں دیے ہیں۔ واضح رہے پہلے دو دنوں کے دوران صرف 37 فیصد کے لگ بھگ ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
اس کے مقابلے میں 2012 کے صدارتی انتخاب جس میں محمد مرسی پہلے منتخب مصری صدر کے طور پر سامنے آئے تھے 52 فیصد ووٹ پڑے تھے۔ انہیں السیسی نے بطور فوجی سربراہ تین جولائی 2013 کو برطرف کر دیا تھا۔
مصری سوشل میڈیا پر آج تیسرے روز بھی خالی پولنگ سٹیشنز کی تصاویر اور ویڈیو اپ لوڈ کی جارہی ہیں، جبکہ “مصری الیوم” نے دو دن کے کم ٹرن آوٹ کے بعد تیسرے دن ووٹنگ کرانے کے فیصلے پر شہ سرخی جمائی ہے” ریاست کو ووٹ کی تلاش” مصری الیوم نے یہ شہ سرخی جما کر پورے صدارتی انتخاب کا مذاق اڑایا ہے۔