ریفرینڈم کے لیے تشہیری مہم بہت یک طرفہ رہی مصر میں نئے آئین پر ریفرینڈم کے لیے ووٹنگ کے پہلے دن تشدد کے مختلف واقعات میں نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مصری عوام ملک میں دو روزہ ریفرینڈم میں نئے آئین کی منظوری کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں جس کے تحت ملک میں انتخابات کا انعقاد ہو سکے گا۔
یہ نیا آئین اس آئین کی جگہ لے گا جو معزول صدر محمد مرسی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پیش کیا تھا۔ صدر محمد مرسی کی حکومت کا گذشتہ سال فوج نے تختہ الٹ دیا تھا۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فوج چاہتی ہے کہ اس ریفرینڈم میں نئے آئین کے لیے بھاری حمایت سامنے آئے، جسے صدر مرسی کی معزولی کی قبولیت سمجھا جائے گا۔
سابق صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمین نے اس ریفرینڈم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ اخوان المسلمین کو حال ہی میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔
ریفرینڈم کے موقعے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ دو لاکھ پولیس اہل کار، 150 سکیورٹی یونٹ اور دو سو لڑاکا یونٹوں کو ووٹنگ کے دونوں روز پولنگ سٹیشنوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نیا آئین عوام کی بجائے فوج کے حقوق کا محافظ ہے
سکیورٹی حکام کے مطابق منگل کو رائے شماری کے دوران جھڑپوں میں اب تک نو ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ پولنگ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے قاہرہ کے علاقے ابابا میں عدالت کے احاطے کے پاس بم دھماکہ ہوا تاہم اس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
بی بی سی کی نامہ نگار اورلا گیورن کا کہنا ہے کہ اس ریفرینڈم کے لیے تشہیری مہم بہت یک طرفہ رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی اور نجی ذرائع ابلاغ پر نئے آئین کی حمایت میں ایک تفصیلی مہم چلائی گئی جب کہ اس کے خلاف پوسٹر ڈھونڈنا مشکل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ نئے آئین کے خلاف پوسٹر لگانے والے چند افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
پیر کے روز نمایاں اسلام پسند جماعت ’مضبوط مصر پارٹی‘ کے چند کارکنوں کی نئے آئین کے مخالف مہم چلانے پر گرفتاری کے بعد جماعت نے اعلان کیا کہ وہ اس ریفرینڈم کا بائیکاٹ کریں گے۔
ملک کے عبوری وزیراعظم حاذم ببلاوی نے اس ریفرینڈم کو مصر کے لیے ’اہم ترین تاریخی موقع‘ قرار دیا۔
مجوزہ آئین کی تشکیل ایک 50 رکنی کمیٹی نے کی ہے جس میں اسلام پسند جماعتوں کے صرف دو نمائندے شامل تھے۔
نئے آئین کے چند نکات
صدر کے عہدے کی مدت چار سال تک ہوگی اور ایک شخص اس عہدے پر زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ فائز ہو سکے گا
پارلیمان صدر کو برطرف کرنے کا مجاز ہوگی
اسلام مصر کا سرکاری مذہب ہوگا تاہم ملک میں مکمل
آزادیِ مذہب
ہوگی اور اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ حاصل ہو گا
ریاست مردوں اور عورتوں کے درمیان برابری کی ضمانت دے گی
مذہب، نسل، جنس یا جغرافیے کی بنیاد پر جماعتیں نہیں بنائی جا سکیں گی
حکام کا کہنا ہے کہ نیا آئین شہریوں کو قدرے زیادہ حقوق اور آزادی فراہم کرتا ہے اور ملک میں استحکام کے لیے اہم قدم ہے۔
اس کمیٹی کے سربراہ تجربہ کار سفارت کار امد موسیٰ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جمہوریت کو قائم رکھنے اور اس کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مگر اس میں ایسے نکات بھی شامل ہیں جو ریاست اور عوام کی حفاظت کو مدِنظر رکھتے ہوئے تیار کیے گئے ہیں۔‘
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ نیا آئین عوام کی بجائے فوج کے حقوق کا محافظ ہے اور 2011 میں حسنی مبارک کو برطرف کرنے والی تحریک کے وعدے پورے نہیں کرتا۔
نئے آئین میں عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلانے کی اجازت ہے اور آئندہ آٹھ سال تک وزیرِ دفاع کی تعیناتی کا حق بھی فوج کو ہے۔
اس کے علاوہ مجوزہ آئین میں فوج کے بجٹ کو سویلین نگرانی سے بھی مبرا قرار دیا گیا ہے۔
ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ صدر مرسی کو برطرف کرنے کی حمایت کرنے والے فوج کے سربراہ جنرل عبد الفتح السیسی صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑیں گے۔