مظاہرہ کے پہلے دن سیکڑون لوگوں نے دی گرفتاریاں ،علماء کرام بھی رہے شامل ،شہر کی انجمنیں اپنے حقوق کے لئے آئیں سامنے
لکھنؤ :شیعہ وقف بورڈ کو تحلیل کئے جانے اور اوقاف کی جائداد پر سرکار ی و غیر سرکاری قبضوں کے خلاف آج شہر کی ماتمی انجمنوں کے دس روزہ احتجاجی مظاہرہ کا عظیم الشان آغاز مولانا امیر حیدر صاحب کی قیادت میں ہوا ۔
یہ احتجاج حضرت گنج شاہی مسجد (نزد کیپٹل سنیما) پر ہوا جہاں مظاہرہ کے پہلے دن شہر کی پانچ معروف انجمنیں قمر بنی ہاشم ،انجمن ریاض المومین ،انجمن چشمۂ کرثر ،انجمن حسینہ قدیم اور انجمن نورایمان کے ساتھ حسینی ٹائیگرز کے اراکین اور صدر شمیل شمسی کے ساتھ شہر کے لوگ بھی بھاری تعداد میں جمع ہوئے اور اپنے حقوق کا مطالبہ ریاستی حکومت سے کیا۔مظاہرہ میں کثیر تعداد میں شہر کے مومنین اور انجمنوں کے اراکین نے پہونچ کر یہ ثابت کردیا کہ وہ اپنے مطالبات کو لیکر کس حد تک سنجیدہ ہیں ۔حضرت گنج شاہی مسجد پر مظاہرین کو پولس نے مولانا امیر حیدر کی قیادت میں گرفتار کیا ساتھ ہی مولانا فیروز ،مولانا زوار حسین میثم رضوی ،ہدایت نواب اور حسینی ٹائگرس کے نمائندگان و صدر شمیل شمسی کو گرفتار کرکے پولس لائن لے جایا گیا جہاں موقع پر مولانا کلب جواد نقوی کے پہونچنے سے حراست میں لئے گئے مظاہرین کے حوصلے مزید بلند ہوگئے اور جوش و ولولہ میں اضافہ ہوگیا ۔
پولس نے قانونی کاروائی کے بعد مولانا کلب جواد کی موجودگی میں مظاہرین کو رہا کردیا ۔اس موقع پر مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ’’ اگر ریاستی حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتی ہے تو یہ مظاہرے اور گرفتاریوں کا سلسلہ اسی طرح مسلسل دس دنوں تک جاری رہیگا ۔روزآنہ شہر کی پانچ انجمنیں کسی ایک عالم دین کی قیادت میں شاہی مسجد کے پاس مظاہرہ کریں گی اور گرفتاریاں دیں گی ۔ہم ایک بار پھر ریاستی حکومت کو انتباہ دیتے ہیں کہ وہ ہماری جائداوں سے ناجائز قبضے ہٹوائے ۔کربلا آغامیر ،نرہی ،سبطین آباد ،عظیم اللہ خان اور دوسرے اوقاف کی زمینوں سے سرکاری و غیر سرکاری تسلط ہٹوائے جائیں ۔شیعہ وقف بورڈ کو سنی وقف بورڈ میں ضم نہ کیاجائے اور وزیر اعلیٰ ہمیں تحریری طور پر یہ یقین دلائیں کہ ایسا نہیں کیا جائیگا۔اگر دس دنوں تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو دسوین دن بڑے پیمانے پر شہر کی انجمنیں ،مذہبی و سماجی ادارے اور علماء کرام شہر کے افراد کے ساتھ مل کر مظاہرہ کریں گے اور گرفتاریاں دیں گے ۔‘‘
مظاہرہ میں مرداور عورتیں شامل رہیں ۔سیکڑوں لوگوں نے گرفتاری دی اور حکومت کے خلاف نعرہ لگائے ۔انشاء اللہ کل کا احتجاج یعنی ۲۷ فروری کو شہر کی پانچ انجمنوں کی جانب سے کسی ایک عالم دین کی قیادت میں صبح ۱۰ بجے دن سے شروع ہوگا ۔
مطالبات مندرجہ زیل ہیں :
۱۔ شیعہ وقف بورڈ کو سنی بورڈ میں تحلیل نہ کیا جائے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ تحریری بیان دیں کہ ایسا نہیں کیا جائیگا ۔
۲۔ وقف بورڈ میں کی گئی خورد بورد کی سی بی سی آئی ڈی جانچ میں جن لوگوں کو ملزم پایا گیا ہے انکے خلاف فورا کاروائی ہو اور گرفتار کیاجائے ۔اور ملزمین کو فورا گرفتار کیاجائے
۳۔ جس طرح صوبائی حکومت کے ذریعہ سی بی سی آئی ڈی جانچ کے ذریعہ تین ضلعوں میں کاروائی کی گئی اسی طرح لکھنؤ اور دیگر ضلعوں کی وقف املاک میں ہوئی خورد بورد کی سی بی آئی جانچ کرائی جائے
۴۔ سی بی سی آ ئی ڈی کے ذریعہ کی گئی جانچ میں جن متولیوں کو قصور وار پایا گیا ہے انہیں فورا عہدہ سے ہٹایا جائے اور جو ملازمین وقف کے اسمیں شامل ہیں انہیں بھی برخاست کیا جائے اور انکی جانچ سی بی آئی کے ذریعہ کرائی جائے۔
۵۔ شیعہ وقف اور قبرستان کی زمینوںکی فورا پیمائش کراکر انکی چہار دیواری کرائی جائے ،کئی بار آڈر آجانے کے بعد بھی ابھی تک کیوں پیمائش اور چہار دیواری نہیں کرائی گئی
۶۔ وقف بورڈ کا گٹھن فورا کرایا جائے اور جن اوقاف پر پرشاسک معین ہیں انہیں ہٹاکر ایماندار متولیوں کا معین کیا جائے اور وقف بورڈ کے گٹھن میں جو رکاوٹیں ہیں انہیں فورا دور کیا جائے
۷۔ وقف آغا میر کو شیعہ وقف بورڈ کے حوالے کیا جائے اور امام باڑہ سبطین آبا د اور نرہی کربلا کی زمینوں پر قابض لوگوں کو ہٹایا جائے ،دروں سے کواٹر خالی کرائے جائیں ۔
۸۔ حسین آباد ٹرسٹ جو شیعہ نوابین کی جائداد ہے اور اس پر صرف شیعہ قوم کا حق ہے اسکی جائداد سے سرکاری و غیر سر کاری قبضوں کو فورا خالی کرایا جائے ۔اور ناجائز تعمیرات کو روکاجائے۔
۹۔ شیعہ و سنی فساد میں کے سلسلے میں اب بھی بے گناہوں کو پولس گرفتار کررہی ہے اس سلسلے کو فورا روکا جائے اور بے گناہوں کو آزاد کیاجائے ۔
جاری کردہ
فراز نقوی