لکھنؤ؛ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے پر ۲۸ جولائی کو حضرت گنج واقع شاہی مسجد پر حکومت مخالف مظاہرہ کیا جائے گا۔مولانا نے آصفی اور چھوٹے امام باڑے سمیت دیگر امام باڑوں میں ڈریس کوڈ نافذ کرانے کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب میں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ہم شروع سے شیعہ وقف بورڈ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکومت نے سی بی سی آئی ڈی جانچ کرائی۔ اس میں وقف بورڈ کے چیئر مین قصور وار پائے گئے تھے۔ لیکن حکومت نے چیئر مین کا نام ہٹوادیا۔ انہوںنے کہا کہ صرف سہارنپور میں ہی ۴۵۰ کروڑ روپئے کی وقف بدعنوانی سامنے آئی ہے۔ اسی سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ اگر پوری ریاست کی جانچ ہو تو ہزاروں کروڑ روپئے کا گھوٹالہ سامنے آئے گا۔ انہوںنے الزام عائد کیا کہ سماج وادی پارٹی کے بڑے لیڈروں کو گھوٹالے کی رقم پہنچائی گئی جس کی وجہ سے قصور وار پائے گئے چیئرمین کو دوبارہ چیئرمین بنایا گیا ۔ سی بی آئی جانچ ہو تو پتہ چلے کہ روپیہ کہاں کہاں پہنچا۔ انہوںنے کہا کہ امام باڑے مذہبی مقامات ہیں پبلک پلیس نہیں ۔ امام باڑوں کا تقدس برقرار رکھنے کیلئے کئے گئے وعدوں پر جلد عمل کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی علماء کی کمیٹی بھی تشکیل ہونا چاہئے۔حسین آباد واقع چھوٹے امام باڑے پر خواتین کی بھوک ہڑتال کے سوال پر انہوںنے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے چیئر مین اور وقف بورڈ کی سی بی آئی جانچ کی سفارش کا خط ملنے پر ہی خواتین بھوک ہڑتال ختم کرنے پر بات کریں گی۔ پریس کانفرنس کے دوران مولانا رضا حسین، مولانا شباہت حسین اور مولانا فیروز حسین بھی شامل تھے۔