ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک متنازعہ جوہری تنصیبات کی معائنہ کی آڑمیں غیرملکی معائنہ کاروں کو”قومی راز” چوری کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر روحانی نے منصب صدارت کے دو سال کی تکمیل کےبعد تہران میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “عالمی معائنہ کاروں کو حساس تنصیبات تک رسائی دینے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ وہ ہمارے قومی راز چوری کریں۔ ہم معاہدے کےپروٹوکول کے تحت معائنہ کاروں کو حساس مقامات تک رسائی دیں گے مگر اس پرنظر رکھیں گے کہ وہ کیا کررہے ہیں”۔
خیال رہے کہ ایران میں حساس مقامات اور جوہری تنصیبات کی معائنہ کاری کے حوالے سے سپریم لیڈر سمیت کئی دوسری اہم شخصیات نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ صدر حسن روحانی اب تک اس حوالے سے خاموش تھے لیکن اب انہوں نے بھی اپنے تحفظات کا کھل کراظہار کردیا ہے۔
ایرانی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں منظرعام پرآیا ہے جب مغرب اور تہران کےدرمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکارہیں جبکہ دوسری طرف مغرب نے حتمی معاہدےکے لیے 30 جون کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کررکھی ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر نئے تنازعات سراٹھاتے رہے تو مذاکرات کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب اور ایران کےدرمیان جاری بات چیت میں بعض امور پراختلافات موجود ہیں۔ اگرچہ فریقین تیس جون کی ڈیڈ لائن کے اندرتمام تنازعات کو نمٹانا چاہتے ہیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ ہم مذاکرات میں سنجدہ ہیں اور مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے لیکن موجودہ حالات میں ہم وقت کے اسیر بھی نہیں رہ سکتے۔ جلد بازی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ایک بہتر معاہدے کے لیے ہمیں تمام نکات پراتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز روس کے ایک مذاکرات کار نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بات چیت کے تعطل کا شکار ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیش رفت کے بجائے مذاکرات میں ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے۔