پولیس اس طرح کے بیشتر معاملات میں خاموش تماشائی بنی رہتی ہے کیونکہ معاملہ قانوناً حل ہو جانے کے بعد بھی کئی بار قبائلی بقایا موتانا لینا نہیں بھولتے
بھارتی ریاست راجستھان کے ادے پور میں ’موتانا‘ کے لیے جنازے کی آخری رسومات ادا کیے بغیر ہی میّت کو ایک گٹھری میں باندھ کر رکھنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
موتانا کسی کے قتل پر قاتلوں سے معاوضہ وصول کرنے کی قدیم قبائلی روایت ہے۔
راجستھان کے مانڈوا تھانے کے سب انسپکٹر بھاگوت سنگھ کے مطابق میّت کی شناخت 36 سالہ اجمیری کے طور پر ہوئی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ ان کی موت مئی 2014 کو ہوئی تھی۔
اجمیری کے اہل خانہ نے موتانے کے لیے ملزم کے گاؤں بوجھا پر معاوضے کے لیے دباؤ ڈال رکھا ہے۔
سب انسپکٹر بھاگوت سنگھ نے اس کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے بتایا: ’لاش ایک کپڑے میں بندھی اجني گاؤں کے اس پرانے كھنڈر نماگھر میں ٹنگی ہوئی ہے جہاں وہ رہتے تھے۔ لیکن ابھی تک مقامی لوگ یہ ٹھیک سے نہیں بتا پائے ہیں کہ یہ لاش کتنا عرصہ پہلے یہاں لائی گئی تھی۔‘
چڑھوترا یعنی ملزم پر دباؤ ڈالنے کے لیے گاؤں یا خاندان والوں کا راستہ روکنا، مویشیوں پر قبضہ کرلینا وغیرہ شامل ہے
انھوں نے بتایا: ’آج تک اجمیری کے قتل سے متعلق کوئی معاملہ تھانے میں درج نہیں ہے لیکن جمعے کو عدالت کے حکم پر ’چڑھوترے‘ یعنی دباؤ ڈالنے کی شکایت درج کی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ شخص کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اور ان کی بیوی اپنے پانچ بچوں سمیت مائیکے چلی گئی ہے۔‘
’چڑھوترا‘ یعنی ملزم پر دباؤ بنانے کے لیے گاؤں یا خاندان والوں کا راستہ روکنا، مویشیوں پر قبضہ کر لینا وغیرہ شامل ہے۔
اجمیری کے بھائی پوپٹ اپنے بہنوئی باڈيا گمار پر قتل کا الزام لگا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اجمیری گذشتہ سال مئی میں اپنی بہن سے ملنے بوجھا گاؤں گئے تھے، لیکن واپس نہیں لوٹے اور ایک ماہ بعد ان کی لاش پہاڑی کے پاس ملی۔
سماجی تنظیم آستھا سے منسلک کارکن اشونی پالیوال کہتے ہیں: ’ضلعے کے قبائلی موتانا کے لیے دباؤ ڈالنے کے غرض سے متاثرہ شخص کے قبیلے کے لوگ اکثر ملزم کے خاندان پر حملہ بول دیتے ہیں، ان کی فصل جلا دیتے ہیں یا سڑک پر دھرنا دے کر بیٹھ جاتے ہیں۔‘
پولیس اس طرح کے بیشتر معاملات میں خاموش تماشائی بنی رہتی ہے کیونکہ معاملہ قانوناً حل ہو جانے کے بعد بھی کئی بار قبائلی بقایا موتانا لینا نہیں بھولتے۔