غذائی اشیاء میں شامل معدنی اجزاءMicronutrients کہلاتے ہیں یعنی جسم کو ان کی بہت کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ بعض انتہائی خفیف مقدار میں یا برائے نام معدنی اجزاء بھی بے انتہا اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جسم کو کام کرنے کے قابل رکھنے کیلئے یہ معدنیات کیمیائی تعامل میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر تانبہ کے بغیر لوہا خون میں ہیمو گلوبین تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا اور ہیمو گلوبین خون کے سْرخ خلیات کا وہ حصہ ہے جو انہیں آکسیجن فراہم کرتا ہے۔اگر خلیات کو آکسیجن نہ ملے تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ کس طرح ان کی جان پر بن سکتی ہے۔ اگر جسم میں منیرلس کی کمی ہوجائے تو اس کے بہت سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں اور اس کمی کے نتائج ظاہر ہونے میں کئی برس لگ جاتے ہیں۔ جیسا کہ ہڈیوں میں بھربھرے پن کی بیماری اوسٹیو پوروسیس کو نمایاں ہونے میں سالہا سال لگ جاتے ہیں۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں کیلشیم ایک طویل عرصہ تک نہ ملے تو برسوں بعد اس کا خمیازہ ہڈیوں کی کمزوری کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے جس میں ذرا سی چوٹ یا ضرب سے بھی ہڈی چٹخ سکتی ہے۔
مختلف اقسام کی غذائیں کھانے کا سب سے اہم فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم
کو گوناگوں معدنیات مناسب مقدار میں فراہم ہوجاتی ہیں۔ وہ غذائیں جو ہم مویشیوں یا دیگر جانوروں سے حاصل کرتے ہیں ان میں عموماً ان معدنیات کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے جن کی جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ یہ معدنیات پھلوں اور سبزیوں سے بھی حاصل ہوتی ہیں اور اگر نل کے پانی کی فراہمی میں حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھا گیا ہے تو نل کے پانی کے علاوہ بوتلوں میں دستیاب منیرل واٹر سے بھی یہ معدنی اجزاء جسم کو مل سکتے ہیں۔ وٹامنس یا حیاتین کی تاثیری صلاحیت کو گرمی یا سورج کی روشنی سے نقصان ہوسکتا ہے۔ لیکن معدنیات اس سے محفوظ ہیں تاہم ان کی تیاری کے دوران اہم اجزاء برباد ہوسکتے ہیں۔ اناج کی صفائی یا ان کو ریفائن کرنے کے عمل میں ڈھیر سارے معدنیاتی اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں اور پھر ان کی تلافی کرنے کیلئے الگ سے منیرلس شامل کئے جاتے ہیں۔