لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ اپنی تقرری کا مطالبہ کر رہے معلم سند یافتگان نے اتوار کے روز بھی ۳۴ویں دن لکشمن میلہ میدان میں دھرنا جاری رکھا۔ دھرنے میں شامل سند یافتگان نے کہاکہ جلد ہی تقرری کا اعلان نہیں کیا گیا تو امیدواروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا جس کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہوگی۔ اس موقع پر ریاستی صدر ارشاد ربانی نے کہا کہ ایک ایک دن کی تاخیر سے سند یافتگان میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ سند یافتگان گزشتہ ۱۸ برسوں سے حق و انصاف کے لیے جدوجہد کرنے میں معاشی طور پر ٹوٹ چکے ہیں، حکومت ٹی ای ٹی پاس معلم اردو سند یافتگان کی تقرری کا اگر فوری اعلان نہیں کرتی ہے تو سند یافتگان کے ہاتھوں سے صبر کا پیمانہ چھوٹ جائے گا۔ دھرنے کو خطاب کرتے ہوئے سہیل اختر ٹانڈوی نے کہا کہ حکومت نے اردو کو روزی روٹی سے جوڑنے کا وعدہ کیا تھا تو اس وعدے کوپورا کرنے کیلئے ۳۳۵۰ عہدوںپر اردو اساتذہ کی تقرری کی منظوری دینے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔ سند یافتگان کو بلاتاخیر انصاف دینے کیلئے ۳۳۵۰ عہدوں کی منظوری دیتے ہوئے تقرریاں نکالی جائیں۔ آج کے دھرنے میں محمد شمیم کشی نگر، محمد انور اعظم گڑھ، جنید خان بارہ بنکی، کفیل احمد و غیاث الدین سیتاپور، عامر قدوائی، ام صفیہ فریدی، سلمیٰ بانو، للّن بھائی لکھنؤ، وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ دھرنے کے آخر میں فیصلہ ہوا کہ آئندہ ۲۱؍ اپریل کو دھرنے کے مقام پر ایک عظیم الشان دھرنا و احتجاج کیا جائے گا، جس میں صوبے کے سبھی ٹی ای ٹی پاس معلم اردو سند یافتگان کو مدعو کیا گیا ہے۔اس دھرنے کی حمایت میں شریک خا ص لوگوں میں محمد ادریس قریشی، فرزانہ رحیم، سہیل اختر خان، عرفان قادری، محمد ندیم صدیقی، ناوید خان ، فیض اکرم ، احمد جمال خان، شمشیر الٰہی خان، جمال اشرف خان، نفیس الرحمن خان، عظمیٰ انصاری، محمد جنید خان، محمد آفاق، محمد شعیب، ڈاکٹر انواراللہ، محمد کمال، محمد عامر قدوائی وغیرہ شامل تھے۔