اے پی سی نے مشرقی اترپردیش میں کیلے، مشروم کی کاشت اور ماہی پروری پر دیازور
لکھنؤ:زرعی پیداوار کمشنر آلوک رنجن نے اعظم گڑھ کے راہل آڈیٹوریم میں گورکھپور، اعظم گڑھ اور بستی منطقہ کے منطقائی ربیع پیداوار مذاکرہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اترپردیش اور مشرقی اترپردیش میں پیداوار میں کافی فرق تھا لیکن اب وہ فرق بہت کم ہوگیا ہے کیوں کہ وقت سے بوائی کرنے، معیاری کھاد، بیج کااستعمال کرنے سے پیداوار میں کافی اضافہ ہوا۔انہوں نے تینوں منطقوں کے ضلع مجسٹریٹوں اور چیف ترقیات افسران کو ہدایت دی کہ کسان کریڈٹ کارڈ جتنی تعداد میں بنناچاہئے اتنی تعداد میں نہیں بن پائے ہیں اس پر خصوصی توجہ دینا ضروری ہے۔انہوں نے باغبانی پر خصوصی زوردیتے ہوئے کہا کہ کیلے کی کاشت، مشروم کی کاشت کو زیادہ سے زیادہ کسان کریں جس سے پیداوار کو بڑھاکراپنی مالی حالت کو مضبوط کریں۔انہوں نے ماہی پروری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تالابوں کا پٹہ زیادہ سے زیادہ کیاجائے جس سے کسان مالی فائدہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ باغبانی اور محکمہ زراعت کے ذریعہ کسانوں کو ٹریکٹر خریدنے پر جوسب سڈی دی جاتی ہے دونوں میں کافی فرق ہے اس کو برابر کرنے کیلئے خط وکتاب کی جارہی ہے۔
دیہی ترقیات کمشنر کے رویندر نائک نے مذاکرہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گائوں کے تالابوں کو منریگا سے کھدواکر ماہی پروری کیلئے پٹہ پر دیاجائے۔انہوں نے کہا کہ دیہی ترقیات کی اسکیموں کو کسانوں تک پہنچایاجائے جس سے کسان زیادہ سے زیادہ مستفید ہوکراپنی مالی حالت کو مضبوط کرسکیں۔ڈائریکٹر زراعت ڈی ایم سنگھ نے کہا کہ ۰۳نومبرتک گیہوں کی بوائی کردیں وقت سے بوائی کرنے پر پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔