موسم سرما میں ہمارے ہاں مغزیات کا بہت استعمال ہوتا ہے۔ مغزیات قوت بخش غذا کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ مغزیات بیج ہیں جن سے درخت جنم لیتے ہیں۔
مغزیات کا استعمال نامعلوم تاریخ سے ہے بلکہ اندازہ ہوتا ہے کہ انسان زندگی کے ابتدائی دور میں مغزیات کا استعمال بطور غذا کرتا تھا پھر ان کا استعمال کم ہونے لگا۔ اب تحقیقات جدید کی روشنی میں پھر مغزیات کا استعمال بڑھنے لگا ہے۔ مغزیات میں اخروٹ‘ ناریل‘ مونگ پھلی‘ کاجو‘ پستہ وغیرہ شامل ہیں۔ بعض مغزیات میں طاقت بخش اجزا بہت مقدار میں ہوتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ۱۵ تا ۲۰ فیصد پروٹین ۵۰ تا ۶۰ فیصد روغن، ۹ تا۱۲ فیصد کاربوہائیڈریٹ، ۳ تا ۵فیصد کیلوریز اور کئی دوسری معدنیات ایک فیصد ہوتی ہیں۔
معدنی اجزاء میں پوٹاشیم، صحت بخش سوڈیم، جوانی برقرار رکھنے والے کیلشیم اور گندھک کے اجزاء ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سو گرام مغزیات کے استعمال سے چھ سو حرارے (کیلوریز) پیدا ہوتے ہیں۔ اسی مقدار میں گندم استعمال کیا جائے تو تین سو اٹھارہ حرارے پیدا ہوتے ہیں اور سو گرام کھجوروں میں ۲۸۳حرارے پیدا ہوتے ہیں۔ سبزیوں کے مد مقابل مغزیات میں زیادہ روغن ہوتا ہے اور ان میں مجموعی وزن کا نصف تیل پیدا ہوتا ہے۔
روغن پیدا کرنے کی خاصیت کے سبب ہی اس میں توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ جس قدر پروٹین (لحمی اجزاء) مغزیات کے اندر ہوتے ہیں اس قدر سبزی میں نہیں ہوتے۔ قدرتی طریقہ علاج کے عالمی ماہر ڈاکٹر کیلوگ کا کہنا ہے کہ تمام نباتاتی خوراک میں سب سے عمدہ پروٹین مغز کے اندر ہوتی ہے، یہ حیوانات کے گوشت سے بھی زیادہ طاقت بخش ہے۔
بادام کا دودھ ایک عمدہ غذا ہے اور بہترین مشروب ہے جس کے اندر پروٹین وافر مقدار میں ہوتی ہے اور جلد ہضم ہوتا ہے۔ خون کی کمی، آنتوں کے امراض میں اس کے فوائد بہت ہیں۔ جگر کے لیے بھی مفید ہے، مونگ پھلی سے نظام ہضم کی کمزوری اور خرابیاں رفع ہوتی ہیں۔ قبض کشا ہے۔ ناریل گیس، ناسور، بواسیر اور اعصابی کمروزی میں مفید ہے۔ اخروٹ گھٹیا میں مفید ہے۔ پستہ خون کی کمی اور اعصابی خرابیوں کو صحیح کرتا ہے البتہ وہ لوگ جنہیں فشار خون کی شکایت ہو وہ موسم سرما میں مغزیات سے احتیاط کریں۔ یوں بھی ہرچیز کا استعمال حد اعتدال میں مناسب ہوتا ہے، اس لئے اسے اعتدال سے استعمال کرنا چاہئے۔
موسم سرما میں سردی سے بچاؤکے لئے بھی مغزیات کا استعمال مفید ہے۔ موسم گرما میں مغزیات کا استعمال بہت کم ہوتا ہے البتہ سرد مزاج کے مغزیات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بادام کے مغز کا سفوف بنا کر دودھ میں ملا کر کرہمیشہ استعمال کیا جا سکتا ہے یہ ایک عمدہ ٹانک ہے بالخصوص ایسے لوگوں کے لئے جو اعصابی کمزوری، خون کی کمی اور یادداشت متاثر ہونا یا حافظہ کی کمزوری کی شکایت کرتے ہیں۔ دماغی کام کرنے والوں اور طلبہ کے لئے ایک نہایت عمدہ غذا و دوا ہے اور قدرت کی اس نعمت سے بھرپوراستفادہ کرنا چاہیے۔شاہ بلوط اور اخروٹ کا دودھ دوسری غذاؤں کے مقابل پانچ گنا طاقت بخش ہے۔ یہ امر ہمیشہ پیش نظر رہے کہ مغزیات کے اندر جو پروٹین ہوتا ہے وہ مزاج کے اعتبار سے سرد ہوتا ہے اور اسے ہضم کرنے کے لئے جسم کے اندر حرارت درکار ہوتی ہے۔ اس لئے ناتواں اشخاص جن کے اندر مغزیات ہضم کرنے کیلئے صلاحیت کم ہوتی ہے وہ اس سے بھر پور فائدہ نہیں اٹھا سکتے، اس لئے ایسے لوگ مغزیات کا استعمال اعتدال سے کریں تو بہتر ہے۔مغز کو اس کی طبعی حالت میں ہی استعمال کرنا چاہیے۔ خام مغز کی بھیگی ہوئی چکنائی جسم کے لئے بہت فائدہ مند ہے، اس سے دل اور اس کی شریانوں کا اندرونی چھلکا سخت ہوتا ہے جو جراثیم کو روکنے کے لئے موٓثر ہوتا ہے۔ مغز کو اس کی افادیت اور خصوصیات کے ساتھ طویل عرصے تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ مغز کو آسانی سے ہضم کرنے کے لئے ایک طریقہ یہ ہے کہ اسے خوب چبا کر استعمال کریں۔
پستہ اور بادام کو استعمال سے چند گھنٹے قبل پانی میں بھگو رکھیں کہ وہ نرم ہو کر جلد ہضم ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ انہیں پیس کر چھڑک استعمال کیا جا سکتا ہے، اس طرح یہ زود ہضم ہو جائے گا۔ ورنہ بغیر پکائے مغز زیادہ موثر ہوتا ہے۔ مغزیات کو اگر دودھ یا شہد یا دیگر مشروبات کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ بہتر ہضم ہو جاتا ہے۔ اس طرح غذائیت تو حاصل ہو جاتی ہے مگر ریاح پیدا نہیں ہوتے۔