القاعدہ کے رہنما ڈاکٹر ایمن الظواہری نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ شام اور عراق میں مغرب اور روس کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد کو فروغ دیں۔ اپنے ریکارڈ شدہ پیغام میں انہوں نے القاعدہ اور داعش کے درمیان بہتر کوارڈی نیشن اور اتحاد پر زور دیا ہے۔
ایمن الظواہری کا ریکارڈ شدہ پیغام اتوار کے روز انٹرنیٹ پر جاری کیا گیا۔ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ”امریکی، روسی، ایرانی۔ شامی علوی اور حزب اللہ ہمارے خلاف مربوط جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔” “کیا ہم باہمی لڑائی چھوڑ کر اپنی تمام تر توانائیاں ان کے خلاف جنگ میں صرف نہیں کر سکتے،؟ انہوں نے پیغام میں استفسار کیا۔
ریکارڈنگ کی تاریخ کے بارے میں قطعی وضاحت نہیں ملتی تاہم بشار الاسد کے قریبی اتحاد روس کی جانب سے شام میں داعش کے خلاف تیس ستمبر کو شروع کئے گئے فضائی حملوں کے ذکر سے غالب گمان یہی ہے کہ پیغام روسی حملوں کے بعد ریکارڈ کرایا گیا۔
یاد رہے کہ ستمبر میں جاری کردہ ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں ایمن الظواہری نے داعش کے خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کو غیر قانونی قیادت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ البغدادی کے پیروکار شام اور عراق میں مغربی قیادت میں سرگرم اتحاد کا مقابلہ کرنے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔
ایمن الظواہری کا کہنا تھا کہ تمام تنظیموں سے تعلق رکھنے والے میری مجاہد بھائیو ۔۔۔ ہمیں امریکا، یورپ اور روسی جارحیت کا سامنا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مشرقی ترکمانستان سے مراکش تک اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔
شام اور عراق کے بڑے علاقے کو اپنے زیر نگین کرنے میں کامیابی حاصل کرنے والی انتہائی شدت پسند تنظیم داعش نے شام میں اپنے جنگجوؤں پر حملے کرنے والے امریکا اور روس کے خلاف مقدس جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔
القاعدہ اور داعش میں کسی بھی قسم کا تعاون مشرق وسطی میں استحکام لانے کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ عسکری تنظیموں نے سنہ 2011ء کی عوامی تحریک میں خود کو دبانے والے مطلق العنان حکمرانوں کا تختہ الٹنے کے بعد خطے میں اپنا اثر ورسوخ بڑھایا ہے۔