داعش کے کم آمدن والی ریکروٹس نے 1400 ڈالرز تک قرضے کے حصول کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
ملائشیا میں عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش میں شمولیت کے خواہاں نوجوانوں نے بنکوں سے قرضے کے حصول کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ان میں سے بعض اپنے خیرخواہوں سے ملنے والی رقوم سے ”سفرِ جہاد” پر روانہ ہو رہے ہیں۔
ملائشیا کے اخبار نیو اسٹریٹس ٹائمز نے اپنی اتوار کی اشاعت میں پولیس رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعش کے پانچ حامیوں کو عراق اور شام کے سفر پر جانے سے روکا گیا ہے۔انھوں نے اس سفر پر روانہ ہونے کے لیے اپنی تمام جمع پونجی فروخت کردی تھی اور بنکوں سے تیس ہزار ڈالرز تک قرضہ لیا تھا۔
ملائشیا کی اسپیشل برانچ کے انسداد دہشت گردی ڈویژن کا کہنا ہے کہ وہ بینکوں کو داعش سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے قرضے واپس لینے کی ہدایت کرے گا۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ گرفتار پانچ افراد قرضہ لے کر شام اور عراق میں جا کر لڑنے والوں کی تقلید کررہے تھے۔
ان میں بعض کا یہ بھی خیال تھا کہ ملائشیا واپسی کی صورت میں وہ گرفتار ہوجاتے ہیں تو پھر بنکوں کو قرضے کی رقم لوٹانا ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں رہے گا۔
کاؤنٹر ٹیررازم گروپ کے اسسٹینٹ ڈائریکٹر داتو ایوب خان مائیدن پچھے کا کہنا ہے کہ ”ملائشیا میں داعش کے حامیوں کے درمیان رقوم جمع کرنے کا یہ طریق کار بہت مقبول ہورہا ہے۔ہم یہ بات بھی جانتے ہیں کہ اس سے قبل شام میں جا کر لڑنے کے خواہاں افراد نے اپنی املاک فروخت کی تھیں یا پھر ملک میں داعش کے حامیوں نے انھیں رقوم مہیا کی تھیں”۔
لیکن اب اس مقصد کے لیے بنکوں سے قرضے لینے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ شام جانے کے خواہاں نوجوان جنگجوؤں کی عمریں بیس اور تیس سال کے درمیان ہیں۔ ان کے پاس رقوم نہیں ہیں،وہ کم سے کم پانچ ہزار ملائشین رنگٹ (چودہ سو ڈالرز) قرضے کے حصول کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں۔ داتو پچھے کے بہ قول جنگجو قرضے کی اس رقم سے اپنے لیے اسلحہ سمیت زاد راہ خرید کریں گے۔انھوں نے مزید بتایا کہ ملائشیا میں داعش کے جنگجو ہر ماہ قابل ذکر الاؤنس وصول کر رہے ہیں۔