لکھنو۔(نامہ نگار)سماجوادی پارٹی کے ترجمان نے آج دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت کی مقبولیت اور اس کی حصولیابیوں کی تئیں عوام کے اعتماد اور پارٹی کی مقبولیت سے پریشان کچھ مخالف عناصر پارٹی کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
پارٹی کے ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے کچھ بیانات کو جس طرح میڈیا میں پیش کیا گیا ہے ۔ اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں ہیں۔ ملائم سنگھ یادو ملک کے سیاستدانوں میں سب سے زیادہ جدوجہد کرنے والے اور حساس لیڈر ہیں۔ وہ انسانی جذبات کی قدر کرتے ہیںاور دوسروں کی
پریشانیوں سے خود بھی پریشان ہوجاتے ہیں۔ ان کے بیانا ت کو دوسرے نظریے میں پیش کیا جانا صحیح نہیں کہا جاسکتا ۔ سماجوادی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ پارٹی حکومت کے ذریعے عوامی مفاد میں ان اسکمیوں کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔ ان پر بھی غلط تبصرے کئے گئے ہیں۔ کانگریس ،بی جے پی اور بی ایس پی تینوں کو ریاست کی ترقی پسند نہیں ہے۔ تینوں ایک ہی لہجے میں سماجوادی پارٹی کی مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ جبکہ مذکورہ تینوں پارٹیوں کا ریکارڈ فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی نے مل کر بابری مسجد کو شہید کیا ۔
گجرات میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل کے بعد وزیراعلیٰ نریندرمودی کے حق میں انتخابی مہم کیلئے بی ایس پی کی سابق وزیراعلیٰ بذات خودگجرات گئیں تھیں۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ اکھلیش یادو نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ملزمین کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔ بدعنوانی پر روک لگائی ۔ بی ایس پی کی حکومت میں پانچ برسوں تک اترپردیش میں خزانے کو لوٹا گیا تھا۔ پتھر کے مجسمے اور یادگاروں اور پارکوں پر عوام کا پیسہ خرچ کیا گیا اور ہر کام میں کمیشن لیا اور دیا جاتا رہا۔ قتل ، لوٹ اور آبروریزی کے الزامات میں بی ایس پی کے وزراء اور رکن اسمبلی جیل میں بند رہے۔
اقتدار سے عوام کے ذریعے بے دخل بی ایس پی ریاست میں ہر وقت صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور عاپ کے درمیان جس طرح مار پیٹ واقعات پیش آئے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ جماعتیں بدنظمی اور انارکی پھیلانے والی جماعتیں ہیں۔ان کے درمیان پالیسی نہیں غنڈہ گردی کی سیاست چل رہی ہے ۔
ویسے بھی بی جے پی مسلمانوں کی تئیں دشمنی پھیلانے اور انارکی کی افواہوں کے ذریعے انارکی کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ جب کہ کانگریس دونوں کو ہی سہارا دے رہی ہے ۔سماجوادی پارٹی جمہوریت اور سیکولرازم کے تئیں پابند عزم ہے۔ پارٹی سماج کے تمام طبقوں کے مفادات کی سرپرست ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدلے کے جذبے یا ذات یا مذہب کے امتیاز سے سماجوادی پارٹی حکومت کوئی بھی فیصلہ نہیں کرتی۔ مسلمانوں کی حالت کیوں کہ دلتوں سے بھی بدتر ہے اور یہ بات سچر کمیٹی نے بھی تسلیم کی ہے اس لئے ان کی مالی اور سماجی ترقی کیلئے اسکمیں بنائی گئی ہیں۔