لکھنئو : اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کی سماج وادی وکاس رتھ یاترا کے آغاز کے موقع پر “یادو کنبہ’ میں اختلافات کی قیاس آرائیوں پر روک لگنے کے ساتھ یہ اشارہ ملا کہ “کنبے میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔”یادو کنبہ” میں کچھ وقت سے جاری اختلافات کے درمیان ریاستی اسمبلی کے 2017 کے ہونے والے انتخابات کی تشہیری مہم کا آغاز کرنے کے لیے وزیر اعلی اکھلیش یادو کے ذریعہ آج سے شروع کی گئی اس یاترا کے تعلق سے کل شام تک یہ صورتحال تھی کہ ریاست میں حکمراں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر ملائم سنگھ یادو اس تقریب میں شرکت کریں گے یا نہیں۔سیاسی مبصرین کی اس طرح کے تمام قیاس آرائیوں کے برخلاف یہاں لامارٹنیر کالج کے میدان پر منعقد رتھ یاترا کے عظیم الشان آغاز کی تقریب میں مسٹر یادو نے آج باقاعدہ شرکت کی اور اپنے سب سے بڑے بیٹے اکھلیش کو پروگرام کی کامیابی کے لئے آشیرواد بھی دیا.۔ اسٹیج پر مسٹر یادو کے ایک طرف اکھلیش تھے تو دوسری طرف سماج وادی پارٹی کی اترپردیش یونٹ کے صدر شیو پال سنگھ یادو موجود تھے ۔
مسٹر اکھیلیش نے تعلقات میں تلخی آنے پر اپنے چچا شیوپال کو گزشتہ 23 اکتوبر کو ریاستی کابینہ سے برطرف کر دیا تھا۔ اس تقریب کے اسٹیج پر ایس پی سے نکالے گئے مسٹر یادو کے چچازاد بھائی پرو فیسر رام گوپال یادو اور ٹیم اکھلیش کے نوجوان اراکین کی غیر موجودگی بحث کا موضوع بنی رہی۔پارٹی سربراہ کے ذریعہ ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کئے جانے کے بعد رتھ یاترا تقریبا 60 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اپنی منزل انا¶ کے لیے روانہ ہوئی۔ رتھ پر دیگر لوگوں کے علاوہ وزیر اعلی کے ساتھ ان کی رکن پارلیمان بیوی ڈمپل یادو اور ریاست کے سابق وزیر راجندر چودھری بھی موجود تھے ۔
وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے سامنے بہت بڑے میدان میں منعقد اس تقریب میں ریاست کے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے وزیر اعظم خاں کی غیر موجودگی بھی بحث کا سبب بنی۔پانچ نومبر کو ایس پی کے قیام کی سلور جوبلی کے دو دن پہلے منعقد ہ تقریب کے دوران وزیر اعلی اکھلیش یادو کے چچا شیوپال نے بھی نوجوان طبقے سے مل رہی بے پناہ حمایت کا ذکر کرتے ہوئے رتھ یاترا کی کامیابی کی دعا کی۔پارٹی صدر ملائم سنگھ یادو نے اس موقع پر مختصر خطاب میں اپنے بھائی شیو پال کی طرف سے پارٹی کو مضبوط بنانے کے لئے کئے گئے کاموں کی جم کر تعریف کی۔ مسٹر یادو نے اس موقع پر نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کو ریاست کے اقتدار میں پھر سے لانے کے لئے متحد ہو کر کام کریں۔ انہوں نے کہا، “خالی نعرے بازی کرنے سے ہم مضبوط نہیں ہوں گے ۔ لوگوں کے لئے کام کرنے سے دیگر جماعتوں کے مقابلے میں ہمیں ضرور ترجیح ملے گی۔ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ رتھ یاترا پانچ اکتوبر سے شروع ہونی تھی۔ کچھ اسباب سے اس کی شروعات میں پورے ایک مہینہ کی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا، “لیکن اب ہمیں ریاست میں سماجوادی پارٹی کو پھر سے اقتدار میں لانے کے لئے کام کرنا ہے ۔انہوں نے کہا، “ریاستی اسمبلی کا آئندہ الیکشن ملک کے سیاسی منظر نامے کو تبدیل کر دے گا۔ لوگوں نے مرکزی حکومت کے طریقہ کار، بین الاقوامی سرحد کی صورتحال اور کل سابق فوجی کی خودکشی کے معاملے پر سوال اٹھانے شروع کر دیے ہیں اورریاست میں آئندہ انتخابات میں سماج وادی پارٹی 2012 کی اپنی کارکردگی کو دہرائے گی۔
مسٹر یادو نے تقریب میں شامل ہونے کے لیے اپنے والد ملائم سنگھ یادو کا شکریہ ادا کیا اور نوجوانوں سے پانچ نومبر کو منعقد ہونے والے پروگرام کو بھی کامیاب بنانے کی اپیل کی۔وزیر اعلی نے دعوی کیا کہ پارٹی نے 2012 کے انتخابات کے دوران کئے گئے تمام وعدے پورے کرتے ہوئے معاشرے کے تمام طبقوں اور برادری کو ذہن میں رکھ کرریاست کی متوازن ترقی کے لئے کام کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ان کی تیسری رتھ یاترا ہے اگرچہ اس بار وقت کافی کم ہے لیکن وہ پھر بھی ریاست میں ہر جگہ جانے کی کوشش کریں گے ۔پارٹی کے ریاستی صدر شیو پال سنگھ یادو نے اکھلیش کی رتھ یاترا کی کامیابی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تعلق سے نوجوانوں میں کافی جوش و خروش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی مسٹر ملائم سنگھ یادو کی کوشش سے آج ایک مضبوط پوزیشن میں پہنچ چکی ہے ۔ انہوں نے نوجوانوں کو “جوش کے ساتھ ہوش نہ / نہ کھونے ” کی نصیحت بھی دی۔مسٹر یادو نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کسی قیمت پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اترپردیش کے اقتدار میں نہیں آنے دے گی۔ تقریب سے دیگر لوگوں کے علاوہ ریاست کے وزیر تعلیم احمد حسن نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر وزیر اعلی کے ذریعہ کابینہ سے اپنے چچا شیوپال کے ساتھ برخاست کئے گئے تین دیگر وزیر اوم پرکاش سنگھ، شاداب فاطمہ اور نارد رائے بھی موجود تھے ۔روانگی کے بعد تکنیکی خامی کی وجہ سے وکاس رتھ اچانک رک گیا۔ اس کے بعد اکھلیش یادو کا کارواں ایس یو وی سے منزل کے لئے روانہ ہوا۔ تقریبا پانچ کروڑ کی لاگت سے مرسڈیز بینز کو رتھ کی شکل دی گئی ہے ۔