لکھنؤ:اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر آئندہ 23 نومبر کو غازی پور میں منعقد ہونے والی سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر ملائم سنگھ یادو کی ریلی ‘انصاری برادر’ کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہوگی۔
سرخیوں میں چھائے ممبر اسمبلی مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتا دل کے 21 جون کو ایس پی میں ہونے والے انضمام کے بعد ہی ”یادو خاندان” میں تنازع شروع ہو گیا تھا۔
مسٹر یادو کی ہدایت پر پارٹی کے ریاستی صدر شیو پال سنگھ یادو نے قومی ایکتا دل کا الحاق ایس پی میں کرایا تھا۔ ادغام سے وزیر اعلی اکھلیش یادو آگ بگولہ ہو گئے تھے اور تبھی سے وزیر اعلی اور ان کے چچا شوپال یادو میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے تھے ۔ مختار انصاری کے بھائی سابق رکن پارلیمنٹ اور قومی ایکتا دل کے صدر افضال انصاری نے ادغام کے وقت صاف کر دیا تھا کہ اب ایس پی صدر ہی ان کے رہنما ہیں۔
قومی ایکتا دل کے انضمام کے بعد یادو خاندان میں دو ماہ سے زیادہ جاری تنازعہ اب فی الحال تھما نظر آ رہا ہے ۔ ملائم سنگھ یادو کی چھ اکتوبر کو اعظم گڑھ میں ریلی ہونی تھی، لیکن خاندانی تنازعہ کی وجہ سے اسے ٹال دیا گیا ہے ۔ اب وہی ریلی 23 نومبر کو غازی پور میں ہونی ہے ۔ غازی پور انصاری برادر کا آبائی ضلع ہے ۔ غازی پور کے ارد گرد اس خاندان کا دبدبہ مانا جاتا ہے ۔
مسٹر یادو کی ریلی میں توقع سے زیادہ بھیڑ لانا ‘انصاری برادر ‘ کے لئے بڑا چیلنج ہے ۔ ان کی ساکھ داؤ پر لگی ہے ۔ سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ غازی پور میں پارٹی سے الگ بھیڑ نظر آنے پر ہی ‘انصاری برادر ‘ کی ساکھ بڑھے گی۔ عام بھیڑ آنے پر قومی ایکتا دل کے ادغام کی مخالفت کرنے والوں کو تقویت ملے گی اور انتخابات میں ٹکٹ تقسیم میں ‘انصاری بردری ‘ کو جھٹکا لگ سکتا ہے ۔
انصاری برادر کے سامنے یہاں 14 نومبر کو ہونے والی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی سے زیادہ بھیڑ جمع کرنے کابڑا چیلنج ہے ۔ مسٹر یادو کی ریلی اسی میدان پر منعقد ہو نے والی ہے جہاں مسٹر مودی کی ریلی ہو چکی ہے ۔
مسٹر ملائم سنگھ یادو اپنی ریلی سے ہی ریاستی اسمبلی کے انتخابات انتخابی مہم کا آغاز کریں گے ، تو وہاں کی ریلی کو کامیاب بنانے کے لئے مسٹر انصاری کے ساتھ ہی ایس پی نے پوری طاقت جھونک دی ہے ۔ لاکھوں کی نگاہیں اس پر لگی ہیں کہ مسٹر یادو کی ریلی مسٹر مودی سے بڑی ھوتي ہے یا نہیں۔