مسافروں کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی موت کا ذمہ دار ملائیشیا کی حکومت اور فضائی کمپنی کو قرار دیا ہے
ملائیشین فضائی کمپنی کے لاپتہ طیارے کے ممکنہ طور پر تباہ ہوجانے کے بارے میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے بیان کے بعد آسٹریلیا کے حکام نے خراب موسمی حالت کے باعث طیارہ کے ملبے کی تلاش کا کام چوبیس گھنٹے کے لیے معطل کر دیا ہے۔
آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اُس نے خراب موسمی حالات میں تلاش کے کام کے جاری رکھنے میں خطرات کا اندازہ لگانے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ موسمی حالات میں یہ کام جاری رکھنا تلاش کے کام میں شامل عملے کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر دفاع ڈیوڈ جانٹسن نے کہا ہے کہ تلاش کے کام کے کم از کم آئندہ چوبیس گھنٹوں میں شروع کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا کام ہے اور یہ دنیا کے انتہائی دور افتارہ سمندروں میں کیا جانا ہے۔
آسٹریلوی فضائیہ کے وائس چیف مارک بنسکن کا کہنا تھا کہ ’وہ کسی بھوسے کے ڈہیر میں سوئی کی تلاش نہیں کر رہے بلکہ وہ ابھی بھوسے کے ڈھیر کی تلاش کر رہے ہیں۔‘
آسٹریلیا کی بحریہ کے جہاز ’اوشن شیلڈ‘ کو بھی تلاش کے کام میں لگایا جا رہا ہے۔ اس جہاز پر امریکی ساخت کے ’اکوسٹک ڈیٹیکشن‘ کے جدید ترین آلات نصب ہیں اور اس سے جہاز کے ’بلیک باکس‘ کا کھوج لگانے کی کوشش کی جائے گی۔
اس کے علاوہ چینی بحریہ کے پانچ جہازوں کو بھی اس کام میں شامل کیا جا رہا ہے۔
دریں اثناء چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملائیشیا کے طیارے ایم ایچ 370 میں ہلاک ہونے چینی مسافروں کے لواحقین اور سکیورٹی اہل کاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ہیں۔
لواحقین نے بیجنگ میں ملائیشیا کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا ہے۔ مسافروں کے تقریباً 200 لواحقین نے ملائیشیا کے سفارت خانے کی طرف مارچ کیا اور اس دوران پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں۔
انھوں نے ایک بیان میں ملائیشیا پر حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور حقیقت چھپانے کا الزام عائد کیا۔
درجنوں افراد بیجنگ میں اپنے ہوٹل سے نکل کر ملائیشیا کے سفارت خانے کی طرف چل پڑے۔ انھوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جس پر ملائیشیا کی حکومت کو سچ بولنے کہا گیا تھا۔
جب پولیس نے ان کی بسوں کو روکا تو پیدل چل پڑے اور بوتلیں پھنکنا شروع کر دیں۔ ملائیشیا کے سفارت خانے کی حفاظت کے لیے بھاری تعداد میں پولیس کی نفری موجود ہے۔
درجنوں افراد بیجنگ میں اپنے ہوٹل سے نکل کر ملائیشیا کے سفارت خانے کی طرف چل پڑے
ادھر چین کی حکومت نے اس سیٹیلائٹ ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے جس کی بنیاد پر ملائیشین حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دو ہفتے قبل لاپتہ ہونے والا ملائیشین ائیرلائنز کا مسافر طیارہ بحرِ ہند میں گر کر تباہ ہوا تھا۔
ملائیشین ایئر لائن کے چیف ایکزیکٹیو آفیسر احمد جوہری یحیٰ نے منگل کو میڈیا کو بتایا کہ’ہم نہیں معلوم یہ افسوس ناک واقعے کیسے اور کیوں ہوا۔‘
انھوں نے طیارے کے تباہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’گذشتہ رات جو اعلان کیا گیا تھا اور جو مسافروں کے لواحقین کو بتایا گیا تھا وہ ایک حقیقیت ہے جسے ہمیں تسلیم کرنا چاہیے۔‘
ملائیشین ایئر لائن کے چیئرمین محمد نور یوسف نے اس صورتِ حال کو’ایک بے مثال واقعہ قرار دیا جسے کے بے مثال اقدامات کی ضرورت ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو تحقیقات ہو رہی ہیں وہ زیادہ عرصے کے لیے اور پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ’لیکن ہم ہلاک مسافروں کے لواحقین کو سپورٹ کرتے رہیں گے۔‘
ادھر آسٹریلوی حکام نے کہا ہے کہ خراب موسم اور سمندر میں اونچی لہروں کی وجہ سے ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کے ملبے کی تلاش کا عمل روک دیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ مسافروں کے لواحقین کی نجی زندگی کا احترام کریں: نجیب رزاق
ایک بیان میں آسٹریلوی میری ٹائم اتھارٹی کا کہنا ہے کہ طوفانی ہواؤں اور بارش کی وجہ سے تلاش کے عمل میں شریک طیاروں کی پرواز کے لیے موسم سازگار نہیں رہا اس لیے آپریشن معطل کر دیا گیا ہے اور موسم صحیح ہونے پر بدھ کو جاری رہے گا۔
چین کے نائب وزیرِ خارجہ زی ہینگ شینگ نے چین میں ملائیشیا کے سفر اسکندر بن سرالدین سے ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ ملائیشیا چین کو ’مفصل ثبوت‘ فراہم کرے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم نے پیر کو رات گئے اعلان کیا تھا کہ آٹھ مارچ کو گم ہونے والا ملائیشین ائیرلائنز کا مسافر طیارہ بحرِ ہند کے جنوبی علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور اس حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچ سکا۔
سمندر میں گر کر’تباہ‘ ہونے والے اس طیارے کے بیشتر مسافر چینی تھے جن میں سے کچھ کے لواحقین نے بھی ملائیشیا کی حکومت کے ان نتائج پر شک کا اظہار کیا ہے کیونکہ ابھی تک جہاز کا ملبہ نہیں مل سکا۔
ان لواحقین نے اپنے پیاروں کی موت کا ذمہ دار ملائیشیا کی حکومت اور فضائی کمپنی کو قرار دیا ہے۔
ایک ہی ایک شخص ایم جیانگ نے کہا کہ ’گذشتہ 18 دنوں کے دوران، ملائیشیا کی حکومت اور افواج نے مسافروں کے رشتہ داروں اور دنیا بھر سے سچ چھپایا اور حقائق بتانے میں تاخیر کی ہے۔‘
بیجنگ میں طیارے کے تباہی کا اعلان سننے کے بعد جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے
انھوں نے کہا کہ ’154 چینی مسافروں کے لوحقین کو بےوقوف بنانے کے اس قابلِ مذمت عمل نے نہ صرف ہمیں ذہنی اور جسمانی طور پر توڑ کر رکھ دیا ہے بلکہ یہ امدادی آپریشن کی گمراہی اور تاخیر، افرادی قوت اور قیمتی وقت کے ضیاع کا باعث بھی بنا۔‘
جیانگ نے کہا کہ ’اگر ہمارے پیارے 154 افراد اپنی جانوں سے جا چکے ہیں تو ملائیشین ائیر لائنز، ملائیشیا کی حکومت اور فوج ان کے اصل قاتل ہیں۔‘
جہاز کے مسافر زہانگ زونگہائی کی اہلیہ مسز ہو نے کہا کہ ’ان کا کہنا ہے کہ طیارہ جنوبی بحرِ ہند میں گرا لیکن انھیں تاحال طیارہ نہیں مل سکا ہے تو یہ کس بنیاد پر ایسا کہہ رہے ہیں۔ ملائیشیا کی حکومت گذشتہ دس دن سے ایسا ہی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ہم ان کی بات پر اعتبار نہیں۔‘
اس سے قبل وزیراعظم نجیب رزاق نے بتایا تھا کہ جہاز کی تباہی کے اعلان کا فیصلہ جہاز پر نظر رکھنے والے سیٹلائٹ ڈیٹا کے تازہ ترین تجزیے کے بعد کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ مواد کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ طیارہ آخری مرتبہ آسٹریلوی شہر پرتھ سے مغرب میں بحرِ ہند کے اوپر تھا۔
“گذشتہ 18 دنوں کے دوران، ملائیشیا کی حکومت اور افواج نے مسافروں کے رشتہ داروں اور دنیا بھر سے سچ چھپایا اور حقائق بتانے میں تاخیر کی ہے۔154 چینی مسافروں کے لوحقین کو بےوقوف بنانے کے اس قابلِ مذمت عمل نے نہ صرف ہمیں ذہنی اور جسمانی طور پر توڑ کر رکھ دیا ہے بلکہ یہ امدادی آپریشن کی گمراہی اور تاخیر، افرادی قوت اور قیمتی وقت کے ضیاع کا باعث بھی بنا۔”
چینی مسافروں کے لواحقین
نجیب رزاق کا کہنا تھا کہ پرواز نمبر ایم ایچ 370 پر سوار 227 مسافروں اور عملے کے 12 ارکان کے لواحقین کو اس بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔
بی بی سی نے لواحقین کو فضائی کمپنی کی جانب سے بھیجا گیا موبائل ٹیکسٹ پیغام دیکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اب شک و شبہے سے کسی حد تک بالاتر ہو کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جہاز جنوبی بحرِ ہند میں گر کر تباہ ہوا اور اس حادثے میں جہاز پر سوار کوئی شخص نہیں بچ سکا۔
اس بدقسمت پرواز پر سوار چینی مسافروں کے لواحقین نے ملائیشیا کے وزیراعظم کا اعلان بیجنگ کے ایک ہوٹل میں سنا جس کے بعد وہاں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے اور کچھ افراد کو طبعیت بگڑنے پر ہسپتال بھی لے جایا گیا۔
یہ طیارہ آٹھ مارچ کو ملائیشیا کے شہر کوالالمپور سے چینی شہر بیجنگ کے لیے روانہ ہوا تھا اور پرواز کے کچھ دیر بعد اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع کر دیا گیا تھا۔
ملائیشین حکام کے مطابق طیارے کا رخ دانستہ طور پر موڑا گیا اور یہ رابطہ ٹوٹنے کے سات گھنٹے بعد تک پرواز کرتا رہا تھا۔
اس طیارے کے ملبے کی تلاش کے لیے اب بھی بحرِ ہند میں ایک بڑا عالمی آپریشن جاری ہے اور اس کا مرکز آسٹریلیا کے جنوب مغربی ساحل سے 1500 میل کی دوری پر ہے۔
اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایم ایچ 370 جنوبی سمت میں سفر کرتا ہوا جنوبی بحرِ ہند کے وسط تک جا پہنچا تھا
ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ انھیں برطانوی ایئر ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹیگیشن برانچ نے آگاہ کیا ہے کہ انمار سیٹ سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ مواد کا ایک جدید طریقے سے تجزیہ کیا گیا ہے۔
اس تجزیے سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایم ایچ 370 جنوبی سمت میں سفر کرتا ہوا جنوبی بحرِ ہند کے وسط تک جا پہنچا اور آخری مرتبہ یہ آسٹریلیا کہ شہر پرتھ سے مغرب میں ایک دور افتادہ مقام پر تھا۔
نجیب رزاق نے کہا کہ اس مواد کی روشنی میں بڑے دکھ اور افسوس کے ساتھ مجھے یہ بتانا پڑ رہا ہے کہ یہ طیارہ اس جگہ گر کر تباہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ تفصیلی پریس کانفرنس منگل کو کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کی وجہ سے وہ یہ معلومات عام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نجیب رزاق نے ذرائع ابلاغ سے کہا کہ وہ مسافروں کے لواحقین کی نجی زندگی کا احترام کریں اور اس مشکل وقت میں ان کے لیے مزید مشکل پیدا نہ کریں۔