وزیرِاعظم لی کیچیانگ نے ملائیشیا پر تلاش کے لیے اقدامات کو بڑھانے پر بھی زور دیا. چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک ’امید کی کرن‘ نظر آتی ہے وہ اس وقت تک لاپتہ ملائیشیا ایئر لانز کے جہاز کی تلاش جاری رکھیں گے۔
چین کے سالانہ پارلیمانی سیشن کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران چینی وزیرِاعظم نے کہا کہ’ہم کسی بھی مشتبہ نشان کو نہیں چھوڑیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ’یہ ایک بین القوامی بڑی سطح کا سرچ آپریشن ہے جس میں کئی ممالک شریک ہیں۔‘
کلِک ’امکان ہے کہ طیارہ فنی خرابی کے باعث واپس مڑا‘
وزیرِاعظم لی کیچیانگ نے ملائیشیا پر تلاش کے لیے اقدامات کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ’چینی حکومت نے متعلقہ پارٹیوں سے کہا کہ وہ آپس میں رابطوں کو بڑھائے، جہاز کے لاپتہ ہونے کی وجہ کی تحقیقات کریں، جتنے جلدی ہو لاپتہ جہاز کو ڈھونڈیں اور اس سے متعلقہ معملات کو نمٹائیں۔‘
اس سے پہلے چینی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی سٹیلائٹ تصاویر سے ملائیشیا کے لاپتہ جہاز ایم ایچ 370 کے ممکنہ ملبے سے متعلق مزید شواہد ملنے کی توقعات کی جا رہی تھیں تاہم اطلاعات کے مطابق ان علاقوں سے جہاز کا ملبہ نہیں ملا۔
ان تصاویر میں جنوبی چین کے سمندر میں بڑے حجم کی چیزوں کو تیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
جاری کی گئیں ان تصاویر میں جنوبی چین کے سمندر میں بڑے حجم کے تین اجسام کو تیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم اس سے پہلے جہاز کے ممکنہ ملبے کے بارے میں ملنے والی اطلاعات غلط ثابت ہوئی تھیں۔
چین کی جانب رواں یہ جہاں سنیچر کو لاپتہ ہوا جس میں 239 افراد سوار تھے۔
یہ تصاویر اتوار کو جہاز کے لاپتہ ہونے کے ایک دن بعد کی ہیں تاہم انہیں بدھ کو چین کی ایک سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔
تصاویر کے ساتھ ان کے مقام کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جس کے مطابق یہ جنوبی چین کے پانیوں میں ملائیشیا کے مشرق میں ویتنام کے جنوبی ساحل کے قریب دیکھے گئے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا کے مطابق تصاویر میں دیکھی جانے والی سب سے بڑی چیز کا حجم 24 میٹر لمبا اور 22 میٹر چوڑا ہے۔
دریں اثناء ملائیشیا کے حکام نے بتایا کہ ملائیشیا ائیر لائنز کے لاپتہ ہونے والے جہاز کے آخری رابطے کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ رابطہ منقطع ہونے سے قبل جہاز پر سب کچھ معمول کے مطابق تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملائیشین ائیر کنٹرول کے پیغام کے جواب میں ایم ایچ 370 سے ’سب ٹھیک ہے، راجر دیٹ‘ کا آخری ریڈیو پیغام موصول ہوا۔
جہاز کی تلاش کا عمل جزیرہ نما کے دونوں جانب وسیع تر کر دیا گیا ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا کے مطابق تصاویر میں دیکھی جانے والی سب سے بڑی چیز کا حجم 24 میٹر لمبا اور 22 میٹر چوڑا ہے
ادھر ملائیشیا کی فضائی فوج کے سربراہ نے ان خبروں کی تردید کی تھی جن کے مطابق اس جہاز کے مغرب میں آبنائے ملاکا میں ہونے کے نشان ملے تھے۔
ملائیشیا ایئر لائنز کے اس طیارے کو تلاش کے عمل میں اب بھارت جاپان اور برونائی بھی شامل ہو گئے ہیں۔
ملائیشیا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا تھا کہ لاپتہ طیارے ایم ایچ 370 کی تلاشی کی مہم میں اب اور زیادہ ماہرین کو شامل کیا جائے گا تاکہ شہری اور فوجی اعداد و شمار کا صحیح طریقے سے تجزیہ کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ’ ہم بھی ہار نہیں مانیں گے۔ طیارے میں سوار مسافروں کے اہل خانہ سے ہمارا یہ وعدہ ہے۔‘
ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز نمبر ایم -370 کا لاپتہ طیارے ہفتے کی صبح کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے روانہ ہوا تھا. لاپتہ ہونے کے پہلے ملائیشیا اور جنوبی ویت نام کے درمیان لینڈ کی خلیج سے قریب 35،000 فٹ کی اونچائی پر حکام کے ساتھ آخری رابطہ ہوا تھا.
اس سے قبل ملائیشیا کی فضائیہ کے سربراہ نے اس بیان کی تردید کی ہے کہ ملائیشیا کی فضائی کمپنی کا لاپتہ ہونے والا مسافر طیارہ اپنے متعین کردہ راستے سے ہٹ کر آبنائے ملکّا کی جانب پرواز کر رہا تھا۔
جہاز کے مسافروں کے لواحقین اب بھی جہاز کے لوٹ آنے کے لیے پر امید ہیں
رودضالی داؤد نے کہا تھا کہ مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی اطلاعات درست نہیں ہیں تاہم اس بات کا امکان ضرور ہے کہ طیارے نے اپنا راستہ واپسی کے لیے تبدیل کیا ہو۔
مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ملائیشیا کی فضائیہ نے کہا تھا کہ ریڈار سے حاصل ہونے والی معلومات سے پتہ چلا ہے کہ سنیچر کو لاپتہ ہونے والے ملائیشیا ائیر لائن کے مسافر طیارے نے اپنے مقررہ راستے سے ہٹ کر مغرب کی جانب رخ کیا تھا۔
ان کے مطابق مسافر بردار طیارے کا شہری ہوا بازی کے ادارے سے آخری رابطہ ملائیشیا اور ویتنام کے درمیان ہوا تھا تاہم فضائی فوج کے ذرائع نے بتایا تھا کہ ریکارڈ سے پتہ چلا ہے کہ جہاز نے مڑنا شروع کر دیا تھا اور غالباً اس کا رخ جزیرہ نما مالے کی جانب تھا۔