کابل:افغان طالبان نے باضابطہ طور پر اپنے امیر ملا محمد عمر کی وفات کی تصدیق کردی ہے ۔جمعرات کو طالبان ترجمان نے کہا کہ ملا عمر کی موت بیماری کی وجہ سے ہوئی اور زندگی کے آخری 15 روز ان کی صحت بہت زیادہ بگڑ چکی تھی۔بیان میں طالبان نے افغانستان حکومت کے اس دعوے کی تردید کی کہ ملا عمر کی موت پاکستان میں ہوئی ہے ۔ تاہم،بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی موت کب اور کہاں ہوئی۔لیکن طالبان کا کہنا تھا کہ 2001ءمیں امریکی زیرقیادت اتحاد کے افغانستان پر حملے کے بعد سے ملا عمر نے پاکستان یا کسی بھی اور ملک کا سفر نہیں کیا۔افغان صدر کے ایک ترجمان نے بدھ کو تصدیق کی تھی کہ ملا عمر 2013ءمیں انتقال کر گئے تھے اور امریکی حکام نے ان اطلاعات کو معتبر قرار دیا تھا۔جمعرات تک پاکستان کی طرف سے ملا عمر کی موت کی اطلاعات کے مصدقہ ہونے کی تحقیق کرنے کا بیان سامنے آیا تھا۔افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد 1996ءمیں ملا عمر کو ‘امیر المومنین’ کا خطاب دیا گیا تھا اور ان کی سربراہی میں افغانستان کے بیشتر علاقوں پر قائم ہونے والی طالبان حکومت 2001ءمیں امریکہ کے افغانستان پر حملے کے نتیجے میں ختم ہوگئی تھی اور طالبان کی بیشتر اعلیٰ قیادت روپوش ہوگئی تھی۔امریکہ کی حکومت نے ملاعمر کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کر رکھی ہے ۔