کابل : افغان طالبان نے اپنے ‘کرشماتی’ سپریم لیڈر ملا عمر کی تفصیلی سوانح حیات شائع کر دی ہے اور یہ اقدام بظاہر عسکریت پسندوں حلقوں میں دولت اسلامیہ کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کا توڑ لگ رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق حالیہ مہینوں میں طالبان کو دولت اسلامیہ کی وجہ سے کئ
ی ساتھیوں کو منحرف ہوتے دیکھنا پڑا ہے اور کچھ عسکریت پسندوں نے 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے منظرعام سے غائب ملا عمر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
طالبان کی مرکزی ویب سائٹ پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب شائع ہونے والی سوانح عمری ملا عمر کے بطور سپریم لیڈر انیس برس مکمل ہونے پر ایک خراج تحسین ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ اب بھی ‘جہادی سرگرمیوں’ میں بھرپور انداز سے متحرک ہیں۔
سوانح حیات کے مطابق ‘دشمنوں کی مسلسل ٹریکنگ کے باوجود ملا عمر کے معمولات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوئی اور وہ اسلامی ریاست کے رہنماء کے طور پر جہادی سرگرمیوں کو منظم کررہے ہیں’۔
سوانح عمری میں انہیں کرشماتی شخصیت قرار دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ ‘وہ پورے جذبے سے ظالم غیرملکی دراندازوں کے خلاف سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں’۔
سوانح حیات میں میدان جنگ میں بہادری کے متعدد واقعات بھی درج ہیں جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ آر پی جی سیون گرینیڈ لانچر ملا عمر کا پسندیدہ ہتھیار ہے۔
طالبان کی جانب سے اپنے سپریم لیڈر کی تفصیلی سوانح حیات کو شائع کرنے کے حیران کن اقدام نے، جس میں ان کی ذاتی اور خاندانی زندگی کا بھی ذکر ہے، سیکورٹی تجزیہ کاروں کو حیران کردیا ہے کیونکہ 2001 کے بعد سے ملا عمر منظر عام پر نہیں آئے جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے ان کے سر پر ایک کروڑ ڈالرز کا انعام رکھا ہوا ہے۔