لکھنو۔ٔ(نامہ نگار) ملک میں کہیں پر بھی بی جے پی ونریند؎رمودی کی لہر نہیں چل رہی ہے۔ یہ کہنا ہے کہ لکھنؤ پارلیمنٹ نشست سے کانگریس کے امیدوار ولکھنؤ کینٹ کے رکن اسمبلی ڈاکٹر ریتا بہو گنا جوشی کا انہوں نے کہا کہ ترقی کی دعووں کی قلعی کھولیں گی۔ ریتا بہو گنا جوشی کو کانگریس ہائی کمانڈ نے لکھنؤ جیسی سیٹ سے دوبارہ اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ڈاکٹر جوشی ۲۰۰۹ء میں بھی کانگریس کی امیدوار تھیں۔ انہوں نے بی جے پی امیدوار ورکن پارلیمنٹ لال جی ٹنڈن سے سخت مقابلہ کیا۔ اپنے مصروف پروگرام کے درمیان چند لمحے انہوںنے آگ کے ننمائندے سے گفتگو کی۔ ڈاکٹر ریتا جوشی نے کہا کہ بی جے پی قومی صدر راج ناتھ سنگھ ووزیراعظم عہدے کے امیدوار اپنے لئے محفوظ نشست تلاش کررہے ہیں ۔ راج ناتھ سنگھ بھی اس مرتبہ غازی آباد سے انتخاب نہیں لڑ رہے ہیں۔ کیوں کہ انہیں شکست کا خطرہ لاحق ہے ۔ نریندرمودی خود اپنے گھر میں بھی محفو ظ نہیں ہیں اس لئے انہیںاترپردیش سے انتخاب لڑوانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔نریندرمودی کے ترقی کے سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ریتانے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گجرات کی ترقی تو کانگریس کے اقتدار میں ہی تو ہوئی تھی۔ گجرات میں تعلیم اور صحت کی حالت بہت خراب ہے۔ گجرات میں تیسرا بچہ کم غذائیت کا شکار خواتین کی حالت بہت خراب ہے ۔ گجرات کی ندیاں آلودہ ہیں ،کاشتکار خودکشی کرہرے ہیں لکھنؤ کے سلسلے میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ ۲۳سال سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ، چھ سال وزیراعظم رہے ۲۰ سال سے بی جے پی کا میئر ، گذشتہ ۲۳سا میں چار مرتبہ بی جے پی کی حکومت رہی۔ لکھنؤ سے گذشتہ ۲۳ برسوں میں رکن اسمبلی رہے ۔ کارپوریشن میں ۲۰برسوں بی جے پی کی اکثریت اس کے باوجود لکھنؤ کے باشندوں کو صاف پینے کا پانی نہیں مل رہا ہے۔ سیور کی حالت خراب ہے ،سڑکیں خستہ حال ہیں۔ کانگریس کے وقت کا اپٹران بند کردیا ہے اور ہزاروں لوگ بے روزگار
ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا پردہ فاش کرنے کیلئے کوئی کمی واقع نہیں رکھیں گے۔ ڈاکٹر ریتا نے کہا کہ خود کو سب سے زیادہ ڈسپلن میں رہنے والی بی جے پی میں ہی سب سے زیادہ ان ڈسپلن ہے۔ حالت یہ ہے کہ اترپردیش بی جے پی میں ۸۰ نشستوں کیلئے گھمسان مچا ہوا ہے ۔
کوئی سینئر لیڈر اپنی سیٹ کو محفوظ نہیں سمجھ رہا ہے۔ کارکنان تذبذب میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی یوپی اے حکومت نے منریگا جیسی دنیا میں بے مثال اسکیم ملک کو دی جس کی تعریف سینئر لال کرشن اڈوانی نے بھی کی ہے۔ کانگریس حکومت نے حق اطلاع کا قانون دیا جس کی وجہ سے سرکاری معلومات کسی بھی شخص کو مل جاتی ہے۔ حق تعلیم ، غذائی تحفظ بل ،آراضی تحویل بل کانگریس کی دین ہے جس کی وجہ سے بلڈر اور سرمایہ دار کاشتکاروں کو بیوقو ف نہیں بنا سکیںگے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد آنجہانی ہیم وتی نندن بہوگنا کو اترپردیش اور لکھنؤ کے لوگوں نے بہت محبت دی تھی اور انہیں امید ہے کہ لکھنؤ کے لوگ اور ہر طبقہ انہیں اسی محبت سے نوازے گا۔