جے پور :۔ملک میں ایک سال کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ بچے لاپتہ ہوتے ہیں جن کی تلاش کے لئے اس مہینے سے “نو مور مسنگ” مہم شروع کی گئی ہے ۔مہم کی د ہلی کوآرڈینیٹر وندنا گلیا نے آج یہاں صحافیوں کو بتایا کہ قومی جرم ریکارڈ بیورو کے مطابق سال 2011 سے 2014 کے درمیان ساڑھے تین لاکھ بچے گمشدہ ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر نہیں ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کے تحت پورے ملک کے لوگوں میں بیداری پیدا کر کے گمشدہ بچوں کوتلاش کیاجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ مندر، مساجد کے قریب، ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹیشنوں پر بھیک مانگنے والے بچے اور فیکٹریوں میں اور چائے کی دکانوں پر مزدوری کرنے والے بچے بھی گمشدہ ہو سکتے ہیں۔ ایسے بچوں کی تصویر لے کر اسے سوشل میڈیا پر ڈالا جائے گا جس سے ہر شخص اس میں تعاون کر سکے گا۔انہوں نے بتایا کہ ایک ریاست سے گمشدہ بچے کو اغوا کار دوسری ریاست میں بھیج دیتے ہیں اور ان کا بہت بڑا نیٹ ورک ہے . انہوں نے بتایا یہ بچوں سے بھیک منگانے سے لے کر دیگر جرائم بھی کراتے ہیں اور بچوں کو مختلف قسم کی اذیتیں بھی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں متعدد مقامات پر بھیک مانگنے والے بچوں کو بھیک دے کر اس کاروبار کو جانے انجانے میں فروغ دیا جاتا ہے . لہذا ایسے بچوں کو بھیک نہ دے کر ان کی تصویر سوشل میڈیا پر ڈالنی چاہیے تاکہ برسوں سے تلاش کر رہے ان کے والدین کو ان کا بچہ مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تو دعوی نہیں کیا جا سکتا کہ تمام گمشدہ بچے مل جائیں گے لیکن یہ مہم اندھیرے میں ایک روشنی کی کرن کا کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بچوں کی تلاش میں پولیس کی کچھ حدود ہیں جس سے بچوں کی تلاش نہیں ہو پا رہی ہے لیکن اس مہم سے عام لوگوں کے وابستہ ہوجانے سے اغوا کرنے والے اور ان سے جرائم کرانے والے لوگوں کے لئے پورے ملک میں چھپنا مشکل ہو جائے گا۔