نئی دہلی: ہندوستانی ٹیلی ویژن کے سوپ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ سے شہرت حاصل کرنے والی سمرتی ایرانی نے مرکزی کابینہ میں انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ہی ان کی تعلیم کے حوالے سے سوالات اُٹھنے شروع ہوگئے ہیں، دراصل انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے تحت سمرتی ایرانی کے پاس ملک بھر کے تعلیمی نظام کی مکمل ذمہ داری بھی ہوگی۔کانگریس کے لیڈر اجے ماکن نے ان کی تعلیمی قابلیت کے حوالے سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا ’’کیا کابینہ ہے مودی کی ؟ انسانی وسائل کی ترقی کی وزیر گریجویٹ بھی نہیں ہیں۔‘‘
اجے ماکن کی بات درست ہے، اس لیے کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ان کے حلف نامے سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اجے ماکن کے ٹوئیٹ کے بعد سمرتی ایرانی کو ٹوئٹر پر زبردست حمایت مل رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے بھی ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے بارے میں ایسا کچھ کہا جارہا ہے تو یہ بہت افسوس کی بات ہے۔ سارا ہندوستان سمرتی ایرانی کی قائدانہ صلاحیتوں سے واقف ہے۔ مودی جی نے انہیں ان کی قابلیت کے بنیاد پر ہی یہ ذمہ داری سونپی ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ نریندرا مودی کی ایک بڑے حمایتی سمجھے جانے والی صحافی اور مصنف مدھ كشور نے بھی اجے ماکن کے بیان کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمرتی محض بارہویں جماعت پاس ہیں۔ کیا ہندوستان کا وزیرِ تعلیم ہونے کے لیے اس قدر تعلیم کافی ہے؟
واضح رہے کہ سمرتی ایرانی نریندرا مودی کی کابینہ میں سب سے کم عمر یعنی اڑتیس برس عمر کی حامل ہیں، اور وہ پہلی مرتبہ مرکزی کابینہ میں شامل ہوئی ہیں۔
اپنی وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سمرتی ایرانی نے اعلٰی تعلیم کی مد میں مختص کیے جانے والے فنڈز میں اضافہ کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت اعلٰی تعلیم پر مجموعی جی ڈی پی کا چھ فیصد تک خرچ کرنے پر غور کر رہی ہے۔
مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ سمرتی پنجابی اور انگریزی دونوں زبانوں پر بھرپور دسترس رکھتی ہیں۔اس لیے کانگریس کی جانب سے ایسا بیان سامنے آنا باعث افسوس ہے۔
ہندوستان کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے وزیر اعلٰی عمر عبداللہ نے سمرتی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شہری ہوابازی کا وزیر بننے کے لیے ضروری نہیں کہ ہوائی جہاز بھی اُڑانا آتا ہو۔
ایک اور مرکزی وزیر سنتوش گنگوار نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کانگریس پہلے سونیا گاندھی کی تعلیم کے بارے میں بات کرے۔سونیا گاندھی کے حوالے سے اسی طرح کا سوال اوما بھارتی نے بھی اُٹھایا، اوما نے اپنی وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد کہا، سونیا گاندھی یوپی اے کی صدر تھیں، وہ تمام وزارتوں کو ہدایت دیتی تھیں۔ کانگریس پہلے ان کی تعلیمی اسناد کے بارے میں بات کرے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس پورے معاملے کے دوران سمرتی کی جانب سے کوئی بیان نہیں سامنے نہیں آیا ہے ۔