سزایافتہ مسلم قیدی نے جیل منتقل نہ کرنے کی درخواست کی
متعدد بیماریوں اور زیر سماعت مقدمہ کا ڈی آئی جی جیل کو دیا حوالہ
ممبئی :آج 7/11 ممبئی لوکل ٹرین میں پھانسی کی سزا پائے ایک مسلم نوجوان نے اسے آرتھرروڈ جیل سے منتقل نہیں کیئے جانے کی درخواست ڈی آئی جی (جیل) سے کی ہے اور اپنی عرضداشت میں اس نے اعلی حکام سے گذارش کی ہے کہ وہ متعدد بیماریوں کا شکار ہے اور اس کے خلاف قائم ایک دیگر مقدمہ آخری مراحل میں ہے لہذا اگر اسے کسی دوسری جی منتقل کیا گیا تو اس کا جاری علاج بھی رک جائے گا اور زیر سماعت مقدمہ پر بھی اثر پڑیگا ۔جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی ) کے دفاعی وکیل شاہد ندیم انصاری کے مطابق فیصل عطاالرحمن شیخ کو آرتھرروڈجیل سے منتقل نہیں کرنے کی درخواست ڈائرکٹر جنرل آف پولس (پریزن) بپن کمار کو ان کی آفس بائکلہ میں جاکر دی جاچکی ہے جس پر آفس کے عملہ نے جلد ازجلد کارروائی کرنے کا انہیں یقین دلایا ہے ۔عرضداشت میں تحریر ہے کہ فیصل عطاالرحمن برین ٹیمور اور کمر میں شدید درد سے دوچار ہے اور اس کا علاج جے جے اسپتال سے جاری ہے نیز اگر اسے ممبئی سے باہرکسی دوسری جیل میں منتقل کیا گیا تو مرض میں شدت آ سکتی ہے اور اس کا علاج بھی رک جائے گا ۔فیصل عطاالرحمن نے مزید لکھا ہے اس کے خلاف قائم ایک دیگر مقدمہ اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملہ جس کی سماعت آرتھرروڈ جیل کورٹ میں جاری آخری مراحل میں ہے اس کے بیان کا اندراج ابھی باقی ہے لہذا اگر اسے اس موقع پر کسی دوسرے شہر منتقل کیا گیا تو اس معاملے کا سامنا کرنے والے اس سمیت دیگر ۱۲ ملزمین کے مقدمہ پر سخت اثر پڑیگا اور مقدمہ کی کارروائی رک جائے گی ۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری نے بتایا کہ 7/11مقدمہ کا فیصل آنے کے بعد انہوں نے آرتھرروڈ جیل میں قائم خصوصی مکوکا عدالت کے جج شریکانت انیکر کے سامنے ایک عرضداشت داخل کرکے فیصل عطالرحمن شیخ کو کسی دوسرے عدالت منتقل کرنے سے جیل حکام کو روکنے کی گذارش کی تھی جس پر خصوصی جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود چاہتے ہیں کہ فیصل عطالرحمن شیخ کو اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے کی سماعت مکمل ہونے تک کسی دوسری جیل میں منتقل نہیں کیا جائے لیکن جیل مینول کے مطابق اگر کوئی شخص کو سزا سنائی جاچکی ہے تو اسے کس جیل میں رکھنا ہے اس کا اختیار ڈائرکٹر جنرل آف پولس (جیل ) کو ہوتا ہے ۔خصوصی جج کا جواب موصول ہوجانے کے بعد فیصل عطاالرحمن کی درخواست کو جیل حکام تک پہنچادیا گیا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ اس پر جلد از جلد کارروائی عمل میںآئے گی ۔اسی درمیان جمعیة علماءکے وکلاءنے خصوصی عدالت سے فیصل عطاالرحمن شیخ کو اس کے والد سے ملنے دواخانے جانے کی درخواست بھی کی ہے جنہیں گذشتہ دنوں ہارٹ اٹیک آیا تھااور انہیں بغرض علاج میرا روڈ کے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا ۔